ان حملوں کو امریکی تاریخ میں دہشت گردی کا بدترین واقعہ قرار دیا جاتا ہے جن میں لگ بھگ تین ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔
واشنگٹن —
امریکہ میں گیارہ ستمبر 2001ء کے دہشت گرد حملوں کے 12 سال مکمل ہونے پر بدھ کو واشنگٹن اور دیگر شہروں میں تقریبات منعقد کی جارہی ہیں۔
عالمی شدت پسند تنظیم 'القاعدہ' کی جانب سے کیے جانے والے ان حملوں کو امریکی تاریخ میں دہشت گردی کا بدترین واقعہ قرار دیا جاتا ہے جن میں لگ بھگ تین ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
گیارہ ستمبر کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے اہلِ خانہ اور لواحقین بدھ کو علی الصباح نیویارک شہر میں اس یادگاری مقام پر جمع ہوئے جہاں آج سے 12 برس قبل دہشت گردوں نے دو مسافر طیاروں کو اغوا کرنے کے بعد مشہورِ زمانہ 'ورلڈ ٹریڈ سینٹر' کی بلند و بالا عمارتوں سے ٹکرادیا تھا۔
تقریب میں حملے میں ہلاک ہونے والوں کے نام پڑھ کر سنائے گئے جو اب ہر سال ہونے والی اس تقریب کی ایک روایت بن گئی ہے۔ اس موقع پر کئی افراد حملے میں ہلاک ہونے والے اپنے رشتے داروں کی تصاویر اٹھائے ہوئے تھے۔
دارالحکومت واشنگٹن میں صدر براک اوباما اور دیگر اعلیٰ شخصیات نے بھی حملے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں ٹھیک اس وقت ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جس وقت 12 سال قبل دہشت گردوں نے پہلا طیارہ نیویارک کے 'ورلڈ ٹریڈ سینٹر' سے ٹکرایا تھا۔
بعد ازاں صدر اوباما محکمہ دفاع کے صدر دفتر 'پینٹا گون' میں ہونے والی ایک تقریب میں شریک ہوئے جو گیارہ ستمبر کو دہشت گردوں کی جانب سے اغوا کیے گئے تیسرے مسافر طیارے کے 'پینٹاگون' سے ٹکرانے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں منعقد کی گئی تھی۔
تقریب میں اس حملے میں ہلاک ہونے والے 100 سے زائد افراد کے اہلِ خانہ بھی شریک تھے۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں صدر اوباما نے کہا کہ امریکی قوم 12 سال بعد بھی ان تین ہزار معصوم جانوں کے لیے دعاگو ہے اور ان کا درد محسوس کرتی ہے جو ان حملوں میں مارے گئے تھے۔
امریکی ریاست پینسلوانیا کے علاقے شینکسویلے میں بھی بدھ کو ان 40 افراد کی یاد میں تقریب منعقد کی جارہی ہے جو گیارہ ستمبر کو دہشت گردوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے اس چوتھے طیارے میں سوار تھے جو مذکورہ قصبے کے نزدیک گر کر تباہ ہوگیا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق دہشت گرد 'یونائیٹڈ ایئر لائنز' کی اس پرواز کو واشنگٹن کی جانب لے جانا چاہ رہے تھے لیکن طیارے میں سوار 33 مسافروں اور عملے کے سات افراد نے طیارے کا کنٹرول چھیننے کے لیے دہشت گردوں سے لڑائی شروع کردی تھی جس کے دوران میں طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا۔
گیارہ ستمبر کو امریکہ میں ان سفارتی اہلکاروں کی پہلی برسی بھی منائی جارہی ہے جو گزشتہ برس لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر شدت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
ہلاک ہونے والوں میں لیبیا میں تعینات امریکی سفیر کرسٹوفر اسٹیونز اور تین دوسرے اہلکار شامل تھے۔
عالمی شدت پسند تنظیم 'القاعدہ' کی جانب سے کیے جانے والے ان حملوں کو امریکی تاریخ میں دہشت گردی کا بدترین واقعہ قرار دیا جاتا ہے جن میں لگ بھگ تین ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
گیارہ ستمبر کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے اہلِ خانہ اور لواحقین بدھ کو علی الصباح نیویارک شہر میں اس یادگاری مقام پر جمع ہوئے جہاں آج سے 12 برس قبل دہشت گردوں نے دو مسافر طیاروں کو اغوا کرنے کے بعد مشہورِ زمانہ 'ورلڈ ٹریڈ سینٹر' کی بلند و بالا عمارتوں سے ٹکرادیا تھا۔
تقریب میں حملے میں ہلاک ہونے والوں کے نام پڑھ کر سنائے گئے جو اب ہر سال ہونے والی اس تقریب کی ایک روایت بن گئی ہے۔ اس موقع پر کئی افراد حملے میں ہلاک ہونے والے اپنے رشتے داروں کی تصاویر اٹھائے ہوئے تھے۔
دارالحکومت واشنگٹن میں صدر براک اوباما اور دیگر اعلیٰ شخصیات نے بھی حملے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں ٹھیک اس وقت ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جس وقت 12 سال قبل دہشت گردوں نے پہلا طیارہ نیویارک کے 'ورلڈ ٹریڈ سینٹر' سے ٹکرایا تھا۔
بعد ازاں صدر اوباما محکمہ دفاع کے صدر دفتر 'پینٹا گون' میں ہونے والی ایک تقریب میں شریک ہوئے جو گیارہ ستمبر کو دہشت گردوں کی جانب سے اغوا کیے گئے تیسرے مسافر طیارے کے 'پینٹاگون' سے ٹکرانے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں منعقد کی گئی تھی۔
تقریب میں اس حملے میں ہلاک ہونے والے 100 سے زائد افراد کے اہلِ خانہ بھی شریک تھے۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں صدر اوباما نے کہا کہ امریکی قوم 12 سال بعد بھی ان تین ہزار معصوم جانوں کے لیے دعاگو ہے اور ان کا درد محسوس کرتی ہے جو ان حملوں میں مارے گئے تھے۔
امریکی ریاست پینسلوانیا کے علاقے شینکسویلے میں بھی بدھ کو ان 40 افراد کی یاد میں تقریب منعقد کی جارہی ہے جو گیارہ ستمبر کو دہشت گردوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے اس چوتھے طیارے میں سوار تھے جو مذکورہ قصبے کے نزدیک گر کر تباہ ہوگیا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق دہشت گرد 'یونائیٹڈ ایئر لائنز' کی اس پرواز کو واشنگٹن کی جانب لے جانا چاہ رہے تھے لیکن طیارے میں سوار 33 مسافروں اور عملے کے سات افراد نے طیارے کا کنٹرول چھیننے کے لیے دہشت گردوں سے لڑائی شروع کردی تھی جس کے دوران میں طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا۔
گیارہ ستمبر کو امریکہ میں ان سفارتی اہلکاروں کی پہلی برسی بھی منائی جارہی ہے جو گزشتہ برس لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر شدت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
ہلاک ہونے والوں میں لیبیا میں تعینات امریکی سفیر کرسٹوفر اسٹیونز اور تین دوسرے اہلکار شامل تھے۔