چین کا کہنا ہے کہ امریکہ میں کچھ سیاسی قوتوں نے امریکہ اور چین کے دو طرفہ تعلقات کو یرغمال بنا رکھا ہے اور وہ دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کو ایک نئی سرد جنگ کی طرف دھکیل رہی ہیں۔
بیجنگ میں نیشنل پیپلز کانگریس کے جاری اجلاس کے دوران ٹیلی نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ امریکہ میں سیاسی وائرس پھیل رہا ہے جو چین پر حملے اور اس کی تضحیک کرنے کیلئے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔
وزیر خارجہ وانگ کا کہنا تھا کہ چین، امریکہ کو تبدیل کرنے یا اس کا متبادل تلاش کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور امریکہ کو بھی چاہیے کہ وہ چین کو تبدیل کرنے اور چین کے ایک ارب 40 کروڑ شہریوں کو جدیدیت کی طرف تاریخی مارچ کرنے سے روکنے کی بے کار کوشش نہ کرے۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ ای بیجنگ سے ویڈیو لنک کے ذریعے نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
بیجنگ میں 24 مئی سے نیشنل پیپلز کانگریس کا اجلاس شروع ہو گیا ہے اور یہ نیوز کانفرنس اجلاس کے ساتھ الگ پروگرام کے تحت منعقد کی گئی۔
ٹرمپ انتظامیہ نے حالیہ مہینوں متعدد معاملوں پر چین کے ساتھ محاذ آرائی کا سلسلہ جاری رکھا ہے جن میں تجارت، ٹکنالوجی اور کرونا وائرس شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس چین کے شہر ووہان کی تجربہ گاہ سے باہر نکلا ہے۔ ووہان میں پچھلے سال کرونا وائرس کا پہلا سراغ ملا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ چین پر یہ کہتے ہوئے دنیا بھر میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا الزام لگاتی رہی ہے کہ اس نے وبا پھوٹ پڑنے کے معاملے کو دنیا سے چھپایا اور اعداد و شمار پوشیدہ رکھے جس کے نتیجے میں وبا کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات نہ کیے جا سکے۔
حال ہی میں چین نے ہانگ کانگ میں سیکورٹی قوانین نافذ کرنے کا عندیہ دیا ہے جس کے خلاف وہاں مظاہرے ہو رہے ہیں۔
ہانگ کانگ کے بارے میں چین کا مجوزہ قومی سلامتی کا قانون امریکہ اور چین کے درمیان مخاصمت کی تازہ ترین وجہ بن گیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس نئے چینی قانون سے ہانگ کانگ کی نیم خود مختار حیثیت کو خطرہ درپیش ہے۔