موریطانیہ میں تارکینِ وطن کی کشتی ڈوبنے سے 58 افراد ہلاک

یورپ جانے کی کوشش میں افریقی ملک موریطانیہ کے ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی ڈوبنے سے کم سے کم 58 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

خبر رساں اداے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق یہ کشتی ایک ہفتہ قبل 150 تارکین وطن کو لے کر گیمبیا سے روانہ ہوئی تھی۔ جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی عہدے دار لارا لونگروٹی نے بتایا ہے کہ کشتی کی منزل اسپین کے جزیرے تھے۔ لیکن جب یہ کشتی ایندھن اور خوراک کے لیے موریطانیہ کے ساحل کے قریب پہنچی تو سمندر کی تند و تیز لہروں کی زد میں آ کر ڈوب گئی۔

حکام کے مطابق 83 افراد تیر کر ساحل تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔

لارا لونگروٹی کے بقول کہ موریطانیہ کے حکام اقوام متحدہ کے ادارے کے ساتھ مل کر امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

موریطانیہ کے وزیر داخلہ محمد سالم اولد کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ 10 افراد کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ لاپتا افراد کی تلاش کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ کشتی پر 180 کے لگ بھگ افراد سوار تھے۔ جن میں زیادہ تر کی عمریں 20 سے 30 سال کے درمیان ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی تحقیقات میں انسانی اسمگلنگ کا پہلو بھی مدنظر رکھا جا رہا ہے۔

حکام کے مطابق اس علاقے میں 2005 سے 2010 کے دوران کشتیاں ڈوبنے سے ہزاروں تارکین وطن ہلاک ہو چکے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کو لے جانے والی کشتیوں کو وقتاً فوقتاً قبضے میں لیا جاتا ہے۔ لیکن اب بھی ہزاروں افراد بہتر مستقبل کے لیے یورپ جانے کے خواہش مند ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق 2014 سے 2018 کے درمیان نامساعد حالات سے تنگ 35 ہزار گیمبیا کے شہری یورپ پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ تاہم گیمبیا کی جانب سے تاحال اس واقعے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔