فرح خان کے خلاف نیب کی تحقیقات: سابق خاتون اول کی سہیلی پر الزامات ہیں کیا؟

قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی کی دوست فرح خان کے خلاف معلوم آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں تو وہیں اُن کے خلاف اراضی کے حصول سمیت کرپشن کے دیگر الزامات بھی سامنے آ رہے ہیں۔

فرح خان کے خلاف نیب نے تحقیقات شروع تو کر دی ہیں لیکن ان دنوں ان کے خلاف میڈیا میں اربوں روپے مالیت کی زمینیں حاصل کرنے کی خبریں بھی موضوع بحث بنی ہوئی ہیں۔

اسلام آباد کے دیہی علاقے موہڑہ نور میں 205 کنال، جہلم میں القادر یونیورسٹی کی 458 کنال زمین، راولپنڈی رنگ روڈ پر 200 کنال زمین کے معاملات بھی پاکستانی ذرائع ابلاغ میں زیرِ بحث ہیں۔

نیب نے جمعرات کو ایک اعلامیے میں کہا تھا کہ فرح خان کے خلاف معلوم ذرائع آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کی تحقیقات کی جائیں گی۔ نیب کے مطابق گزشتہ تین برس کے دوران فرح خان کے اثاثوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا جب کہ اُن کے اکاؤنٹ میں آنے والی 84 کروڑ روپے کی رقوم فوری طور پر نکلوا لی گئیں۔

القادر یونیورسٹی

انگریزی اخبار 'دی نیوز' کے مطابق جہلم کے قریب روحانیت کے فروغ کے لیے سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک یونیورسٹی قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، اس مقصد کے لیے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض نے 458 کنال زمین فراہم کی۔ ان کے ساتھ ابتدائی طور پر ہونے والے معاہدہ کے مطابق ملک ریاض نے اس یونیورسٹی کی زمین فراہمی کے علاوہ عمارت بھی تعمیر کرکے دینا تھی۔

اس منصوبے کے لیے ابتدائی طور پر جو بورڈ آف ٹرسٹی بنا اس میں عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری اور مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان شامل تھے۔ لیکن کچھ ہی عرصہ کے بعد زلفی بخاری اور بابر اعوان کو نکال کر فرح خان اور ڈاکٹر عارف نذیر بٹ نامی شخص کو ٹرسٹی بنا دیا گیا۔


اخبار کے مطابق اگرچہ زمین اور عمارت کی تعمیر کی ذمے داری ملک ریاض کی تھی لیکن اس کے باوجود مختلف افراد سےچندہ لیا گیا اور 2020 سے 2022 تک تین سال کے دوران 30 کروڑ روپے سے زائد وصول کیے گئے۔

القادر یونیورسٹی میں اس وقت 37 طلبہ زیرتعلیم ہیں اور اسے فی الحال کالج کا درجہ دیا گیا ہے، ٹرسٹی ڈاکٹر عارف نذیر بٹ کے مطابق ایچ ای سی سے یونیورسٹی کا درجہ حاصل کرنے کے لیے کارروائی جاری ہے۔

بحریہ ٹاؤن کی زمین کی مبینہ منتقلی

اسلام آباد میں موہڑہ نور کے علاقہ میں مبینہ طور پر کروڑوں روپے مالیت کی زمین پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے بیٹے علی ریاض کی طرف سے فرح خان کو منتقل کرنے کے الزامات بھی سامنے آ رہے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق موہڑہ نور اسلام آباد میں 200 کنال چھ مرلے منتقل ہوئے۔

100 کنال ایک مرلے اور 100 کنال 5 مرلے کی 2 زمینیں ٹرانسفر کی گئیں۔ ایک منتقلی 10مارچ 2021، دوسری 26 اگست 2021 کو ہوئی۔ یہ زمین اسلام آباد کا دیہی علاقہ میں ہے اور بنی گالہ کے قریب ہے۔

فرح خان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ بشریٰ بی بی کے ساتھ دوستی کی وجہ سے وہ بنی گالا آتی رہتی تھیں۔


اس زمین کے بارے میں فرح خان اور ان کے شوہر احسن جمیل گجر نے اب تک کوئی وضاحت جاری نہیں کی جبکہ بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض کی طرف سے اس زمین کی منتقلی کی وجہ کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی جارہی۔

پاکستان تحریک انصاف ان الزامات سے انکار کررہی ہے اور عمران خان نے چند روز قبل فرح خان پر عائد ہونے والے الزامات کے بارے میں کہا تھا کہ بشریٰ بی بی اور مجھے فرح خان کے بارے میں عائد الزامات کے ذریعے فیک نیوز کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

خود فرح خان نے بھی دبئی روانگی کے بعد اور جمعرات کو نیب کی تحقیقات شروع ہونے پر اپنے ردِعمل میں کہا تھا کہ وہ ہر طرح کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں اور وکلا کی مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گی۔

فرح خان کا یہ موؐقف ہے کہ محض بشریٰ بی بی کی دوست ہونے کے ناطے اُنہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

راولپنڈی رنگ روڈ

فرح خان پر جو الزامات لگ رہے ہیں ان میں ایک نیا الزام راولپنڈی رنگ روڈ کے قریب دو سو کنال اراضی کی خرید اور فروخت کا ہے۔ اس زمین کی خریداری کے لیے اسلام آباد کے ایک شہری کو ڈھائی کروڑ سے زائد رقم ادا کی گئی لیکن کچھ عرصہ بعد یہی زمین ایک ارب سے زائد میں فروخت کرنے کے بھی الزامات ہیں۔

اس رقم کی منتقلی کے حوالے سے بھی کہا جارہا ہے کہ یہ رقوم بینک میں جمع کروائی گئیں اور فوری نکلوا لی گئی ہیں۔

فرح خان پر ان بڑی رقوم کی منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔ جن کی نیب نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

فرح خان مختلف مواقع پر سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی کے ہمراہ دکھائی دیتی رہی ہیں۔


فرح خان کے گاؤں میں ترقی

سابق خاتون اول کی دوست فرح بی بی کے گاؤں ميں کروڑوں روپے کے منصوبوں کا بھی انکشاف ہوا تھا۔

بشریٰ بی بی کی دوست فرح خان کے ضلع شيخوپورہ ميں گزشتہ تین برسوں میں کروڑوں روپے کے فنڈز فراہم کیےگئے۔

یہاں یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ فرح خان کے سسر چوہدری اقبال گجر پاکستان مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر رکن پنجاب اسمبلی ہیں لیکن انہوں نے فرح خان کو اپنی بہو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ فرح کے کاموں سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، فرح خان کےخاندانی پس منظر کا مجھے معلوم نہيں، فرح خان نے ميرے بيٹے کو ہمارے خلاف کيا۔

فرح خان اب تک کسی میڈیا کے سامنے نہیں آئی، ان کے شوہر نے امریکہ سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان تمام الزامات سے انکار کیا ہے جبکہ تحریک انصاف بھی فرح خان پر عائد الزامات سے انکار کررہی ہے۔ لیکن اب نیب کی تحقیقات کی حوالے سے تحریک انصاف کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔