موغادیشو میں ریستوران پر حملے کی ذمہ داری الشباب نے قبول کرلی

صومالی انٹیلجنس کے اعلیٰ حکام نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے مسلح افراد کو ہوٹل سے نکال باہر کیا ہے اور ان کے مسلح لیڈر کو پکڑ لیا ہے

مسلح گروپ الشباب نے صومالی دارالحکومت موغادیشو کے ایک ریستوران پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، جس میں عینی شاہدین کے مطابق کم از کم دو افراد ہلاک اور چار دیگر زخمی ہو گئے تھے۔

حملہ آوروں نے جمعرات کی شام لیڈو بیج ہوٹل کے ریستوران پر دھاوا بولتے دھماکہ کیا اور مہمانوں پر فائرنگ کی۔

صومالی انٹیلجنس کے اعلیٰ حکام نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے مسلح افراد کو ہوٹل سے نکال باہر کیا ہے اور ان کے مسلح رہنما کو پکڑ لیا ہے۔

قبل ازیں، ریستوران میں موجود ایک صحافی نے وائس آف امریکہ کو ٹیلی فون پر بتایا تھا کہ اس نے فرش پر دو لاشیں اور چار زخمی پڑے دیکھے ہیں۔ اس نے بتایا کہ وہ 20 دیگر افراد کے ہمراہ پھنس کر رہ گیا ہے، جبکہ انٹیلیجنس حکام کا کہنا ہے کہ بیشتر افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

سیکورٹی حکام ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی واضح تعداد نہیں بتا رہے۔

الشباب نے دارالحکومت میں اپنے حامی ایک ریڈیو اسٹیشن سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

ان کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ’ہم ہوٹل کے اندر موجود ہیں اور ہوٹل کا کنڑول سنبھال لیا ہے۔ ہمارا آپریشن کامیاب رہا ہے‘۔

قریب ہی واقع ایک بھارتی ریستوان کے مالک محمد حراد نے وائس اف امریکہ کو بتایا کہ انھوں نے فائرنگ اور دو الگ الگ دھماکوں کی آوازیں سنیں ۔

موغادیشو میں وائس آف امریکہ کے نمائندے کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے ریستوران کو جانے والی سڑکوں کو بند کر دیا ہے اور ایمبولینس میں اندر سے زخمیوں کو لایا جا رہا ہے۔