صومالیہ: اقوامِ متحدہ کی بس پر حملہ، سات افراد ہلاک

اس سے قبل الشباب کے جنگجوؤں نے صومالیہ کے جنوب میں امن فوج کے ایک قافلے پر حملہ کیا تھا جس میں برونڈی سے تعلق رکھنے تین فوجی ہلاک ہو گئے جب کہ کئی دیگر اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

صومالیہ کے شمال میں شدت پسند تنظیم الشباب نے اقوام متحدہ کی بس پر حملہ کیا جس میں سات افراد ہلاک ہو گئے۔

حملے کے بعد الشباب نے اس کی ذمہ داری قبول کی۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال ’یونیسیف‘ نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں چار اس کے عملے کے ممبر تھے جب کہ چار دیگر شدید زخمی ہیں۔

بس کو اُس وقت نشانہ بنایا گیا جب اقوام متحدہ کے عملے کے اراکین گیسٹ ہاؤس سے اپنے دفتر جا رہے تھے۔

صومالیہ میں اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے نِک کے نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ اس جانی نقصان سے انہیں ’’صدمہ اور مایوسی ہوئی ہے۔‘‘

تین دن کے عرصے میں الشباب کی طرف سے بین الاقوامی اہلکاروں کے خلاف یہ تیسرا مہلک حملہ تھا۔

افریقن یونین نے صومالیہ میں امن مشن کے فوجیوں پر الشباب کے جنگجوؤں کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اُنھیں بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔

اتوار کو شدت پسند تنظیم الشباب کے جنگجوؤں نے صومالیہ کے جنوب میں افریقن یونین کی امن فوج کے ایک قافلے پر حملہ کیا تھا جس میں برونڈی سے تعلق رکھنے والے تین فوجی ہلاک ہو گئے جب کہ کئی دیگر اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

اس سے قبل ہفتہ کو الشباب کے جنگجوؤں نے جنوبی صومالیہ میں کینیا کے فوجیوں کے قافلے کو نشانہ بنایا جس میں تین فوجی ہلاک اور آٹھ زخمی ہو گئے تھے۔

رواں ماہ کے اوائل میں کینیا کی گریسیا یونیورسٹی پر الشباب کے جنگجوؤں کے حملے میں 148 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ شدت پسند تنظیم کا کہنا تھا کہ یہ کینیا کی طرف سے صومالیہ میں فوجی کارروائیوں کا ردعمل تھا۔

صومالیہ کی حکومت نے الشباب کے 11 رہنماؤں کے سر کی قیمت مقرر کر رکھی ہے۔