القاعدہ کے دہشت گرد کو عمر قید کی سزا

فائل

ایک شخص جنہیں 2003ء میں افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے میں ملوث ہونے پر سزا ہو چکی تھی؛ اُنھیں مغربی افریقہ میں امریکی سفارت خانے میں بم نصب کرنے کی سازش رچانے پر جمعے کے روز عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

ابراہیم سلیمان عدنان آدم ہارون کو، جنھیں اسپن گل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، بروکلین میں امریکی ضلعی جج، برائن کوگن نے سزا سنائی۔

ہارون نے سزا سنانے کی سماعت میں پیش ہونے سے انکار کیا، جب کہ اس سے قبل اپنے مقدمے کی کارروائی میں شرکت سے بھی انکار کر چکے تھے۔ ہارون کے جیل کے سیل اور کمرہٴ عدالت کے درمیان آڈیو اور وڈیو لنک جاری کیا گیا تھا۔ تاہم، وہ لنک پر نظر نہیں آئے اور عدالت سے مخاطب نہیں ہوئے۔

اکتوبر، 2012ء میں اٹلی سے ملک بدر ہونے کے بعد، ہارون بضد ہیں کہ وہ ’’جنگجو‘‘ ہیں، جنھیں فوجی ٹربیونل کا سامنا کرنا چاہیئے ناکہ فوجداری مقدمات کی کارروائی ہونی چاہیئے۔ کوگن نے کہا کہ ہارون نے جمعے کی صبح امریکی مارشلز کو بتایا تھا کہ ’’یہ میری عدالت نہیں ہے۔ یہ میرے جج نہیں ہیں‘‘۔

مارچ 2017ء میں ہارون کو مجرم قرار دیا گیا تھا۔

اُنھوں نے اپریل 2003ء میں افغانستان میں القاعدہ کے ایک حملے میں 19 برس کے آرمی پرائیٹ فرسٹ کلاس جیروڈ ڈینس؛ اور 24 سال کے ایئر فورس ایئرمین، فرسٹ کلاس ریمنڈ لوسانو کو ہلاک کیا تھا۔ اُنہیں نائجیریا میں امریکی سفارت خانے کو بم سے اڑانے کے الزام میں بھی مجرم قرار دیا گیا تھا۔

ہارون نے کہا ہے کہ اُن کا تعلق نائجر سے ہے، جب کہ حکومت نائجر کا کہنا ہے کہ وہ اُنھیں اپنا شہری نہیں مانتے۔

جمعے کے روز کی سماعت کے دوران ڈینس کے بھائی نے ہارون سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بھائی کی ہلاکت پر صدمے میں ہیں، لیکن ہارون سے نفرت نہیں کرنا چاہتے۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’جیروڈ اب بھی ہمارے ساتھ ہے، اور مجھے آپ پر ترس آتا ہے‘‘۔

ہارون کو سنہ 2005میں لیبیا سے گرفتار کیا گیا اور 2011ء میں رہا ہوئے۔ مہاجرین کے ہمراہ بحری جہاز میں سفر کے دوران اُنھیں اٹلی کے حکام نے اُس وقت حراست میں لیا جب اُنھوں نے بتایا کہ اُن کے جسم پر آنے زخم کے نشانات اُس وقت کے ہیں جب وہ القاعدہ کی طرف سے امریکی فوجیوں کے ساتھ لڑا کرتا تھا۔