یہ ہے صوبہ پنجاب کا رہائشی کاشف علی جو پچھلے ایک سال سے بھارتی ’قید‘ میں تھا اور جسے رہاکراکے پاکستان پہنچانے کا سہرا ”اجوکا تھیٹر“ کی ڈائریکٹر مدیحہ گوہر کے سرہے۔
بھارتی اداکاراجے دیوگن کے دنیا بھر میں لاکھوں پرستار ہوں گے لیکن ایسا پرستار جو بہت چھوٹی عمر کا ہو اور اجے سے ملاقات کے شوق میں بغیر پاسپورٹ، بغیر ویزا اور بغیر کسی سے کچھ کہے سنے2 ملکوں کی سرحدیں عبور کربیٹھے ،ایسا پرستار صرف پاکستان میں ہی ہے ۔وہ بھی صرف تیرہ سال کا ۔
یہ ہے صوبہ پنجاب کا رہائشی کاشف علی جو پچھلے ایک سال سے بھارتی ’قید‘ میں تھا اور جسے رہاکراکے پاکستان پہنچانے کا سہرا ”اجوکا تھیٹر“ کی ڈائریکٹر مدیحہ گوہر کے سرہے۔
مدیحہ گوہر پاکستان ٹی وی ڈراموں اور تھیٹر کا جانا پہچانا نام ہے۔وہ رواں ہفتے ہی کاشف کو بھارت سے لے کر واہگہ بارڈر کے ذریعے وطن پہنچی ہیں۔ گزشتہ روز وائس آف امریکہ سے انہوں نے تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ کاشف علی پنجاب ضلع اوکاڑہ کے قریبی علاقے دیپالپور کا رہائشی ہے ۔ وہ ابھی زیر تعلیم ہے ۔ اسے بھارتی فلمیں دیکھنے کا شوق ہے خاص کر اجے دیوگن کی فلمیں۔ اجے دیوگن کا وہ اس قدر شیدائی ہے کہ اٹھنے بیٹھتے اسے کاپی کرتا ہے۔ یہ بات سارا گاوٴں جانتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے دوست ہی نہیں پورے گاوٴں کے بچے اسے ”اجے “ (دیوگن) کہہ کر پکارتے ہیں۔
گزشتہ سال یعنی اکتوبر 2011ء میں کاشف سرحدکے قریبی شہر قصور سے خریداری کی غرض سے بس میں بیٹھا اور اچانک لاپتہ ہوگیا۔دراصل وہ لاہور کے جس مدرسے میں پڑھتا تھا وہاں اس کا دل نہیں لگتا تھا ۔ وہ بھارتی اداکارہ اجے دیوگن سے ملنے کا شوقین تھا اور کسی بھی طرح ممبئی جانا چاہتا تھا۔ اس نے چھتے چھپاتے سرحد عبور کرنے کی کوشش کی لیکن بھارتی فورسز نے اسے گرفتار کرلیااور چائلڈ آبزرویٹری ہوم جسے عام فہم میں بچوں کی جیل کہا جاسکتا ہے ، وہاں پہنچا دیا ۔یہ فرید کورٹ( بھارت) میں واقع ہے۔
مدیحہ گوہر کا کہنا ہے کہ کاشف آبزویٹری ہوم کے حوالے سے بتاتا ہے کہ وہاں اس کے ساتھ بہت اچھا برتاوٴ کیا گیا ۔اس کے کھانے پینے کا بہت خیال رکھا جاتا تھا ۔ کاشف کے بقول یہاں اس کے کئی دوست بھی بنے جنہیں وہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔ انہی بچوں کے ساتھ رہ کر اس نے ہندی میں اپنا نام لکھنا سیکھا اور انہی کے ساتھ رہتے ہوئے اس نے بہت ساری انڈین فلمیں دیکھیں۔ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ہر شام باسکٹ بال اور کرکٹ بھی کھیلا کرتا تھا۔
مدیحہ گوہر نے بتایا کہ کاشف کو افسوس ہے کہ ایک سال بھارت میں رہنے کے باوجود وہ اجے دیوگن سے ملاقات نہیں کرسکا۔ مدیحہ بتاتی ہیں کہ رواں سال 21ستمبر کو انہیں اجوکا تھیٹر کے تحت انہیں بابا فرید شکر گنج بخش کے حوالے سے ایک پلے میں پرفارم کرنا تھا جہاں ان کی ملاقات بھارتی سیشن جج ارچنا پوری سے ہوئی ۔ ارچنا پوری نے مدیحہ گوہر کو کاشف کے حوالے سے بتایا ۔ ارچنا کا کہنا تھا کہ کاشف کے گھر والوں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوپارہا ۔
ارچنا نے کاشف کی ایک ویڈیو فوٹیج بھی مدیحہ کو دی تاکہ کاشف کی فیملی کے بارے میں پتہ چلایا جا سکے ۔مدیحہ کے توسط سے 25 اگست کو ایک پاکستانی نیوز چینل نے کاشف کی ویڈیو آن ائیر کی جس کی مدد سے کاشف کے گھر والوں کا پتہ لگ سکا ۔والدین نے فوری طور پر حکام سے رابطہ کیا ۔
مدیحہ نے مزید بتایا کہ کاشف کا معاملہ پاکستان اور بھارتی حکام کے مابین امرتسر میں ہونے والے اجلاس کے دوران اٹھایا گیا جس میں کاشف کی جلد رہائی کا فیصلہ کیا گیا۔مدیحہ کا کہنا ہے کہ کاشف کا کیس محض 18دن میں حل ہوگیا۔ اس دوران نہ صرف اس کے کاغذات اور وطن واپسی کی دیگر تیاریاں مکمل ہوگئیں بلکہ وہ 9اکتوبر کو واہگہ کے راستے پاکستان بھی پہنچ گیا۔ مدیحہ ازخود کاشف کو لیکر پاکستان پہنچی ہیں۔
کاشف بھارت کی جانب سے رہا کئے گئے پانچ پاکستانیوں میں سے ہے۔باقی چار افراد پاکستانی ماگیر ہیں جو غلطی سے سرحد عبور کرکے بھارتی علاقے میں پہنچ گئے تھے ۔ مدیحہ گوہر کا کہنا ہے کہ پانچوں افراد کی رہائی بھارت نے جذبہ خیر سگالی کے تحت عمل میں آئی ہے ۔
مدیحہ گوہر کا کہنا ہے کہ وہ کاشف کو پاکستان لاکر اب اس کی تعلیم کو جاری رکھنے کی خواہشمند ہیں ۔ ان دنوں وہ اسی نکتے پر کام کررہی ہیں۔ ساتھ ہی وہ یہ بھی چاہتی ہیں کہ کاشف ان کے اجوکا تھیٹر سے وابستہ ہوکر اداکاری ۔۔۔ اور کسی دن پھر بھارت جاکر اجے دیوگن سے ملاقات کا شوق پورا کرسکے۔ انہیں امید ہے کہ کاشف کی اجے سے ملاقات جلد یا بدیر۔۔مگر ضرور ہوجائے گی۔
یہ ہے صوبہ پنجاب کا رہائشی کاشف علی جو پچھلے ایک سال سے بھارتی ’قید‘ میں تھا اور جسے رہاکراکے پاکستان پہنچانے کا سہرا ”اجوکا تھیٹر“ کی ڈائریکٹر مدیحہ گوہر کے سرہے۔
مدیحہ گوہر پاکستان ٹی وی ڈراموں اور تھیٹر کا جانا پہچانا نام ہے۔وہ رواں ہفتے ہی کاشف کو بھارت سے لے کر واہگہ بارڈر کے ذریعے وطن پہنچی ہیں۔ گزشتہ روز وائس آف امریکہ سے انہوں نے تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ کاشف علی پنجاب ضلع اوکاڑہ کے قریبی علاقے دیپالپور کا رہائشی ہے ۔ وہ ابھی زیر تعلیم ہے ۔ اسے بھارتی فلمیں دیکھنے کا شوق ہے خاص کر اجے دیوگن کی فلمیں۔ اجے دیوگن کا وہ اس قدر شیدائی ہے کہ اٹھنے بیٹھتے اسے کاپی کرتا ہے۔ یہ بات سارا گاوٴں جانتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے دوست ہی نہیں پورے گاوٴں کے بچے اسے ”اجے “ (دیوگن) کہہ کر پکارتے ہیں۔
گزشتہ سال یعنی اکتوبر 2011ء میں کاشف سرحدکے قریبی شہر قصور سے خریداری کی غرض سے بس میں بیٹھا اور اچانک لاپتہ ہوگیا۔دراصل وہ لاہور کے جس مدرسے میں پڑھتا تھا وہاں اس کا دل نہیں لگتا تھا ۔ وہ بھارتی اداکارہ اجے دیوگن سے ملنے کا شوقین تھا اور کسی بھی طرح ممبئی جانا چاہتا تھا۔ اس نے چھتے چھپاتے سرحد عبور کرنے کی کوشش کی لیکن بھارتی فورسز نے اسے گرفتار کرلیااور چائلڈ آبزرویٹری ہوم جسے عام فہم میں بچوں کی جیل کہا جاسکتا ہے ، وہاں پہنچا دیا ۔یہ فرید کورٹ( بھارت) میں واقع ہے۔
مدیحہ گوہر کا کہنا ہے کہ کاشف آبزویٹری ہوم کے حوالے سے بتاتا ہے کہ وہاں اس کے ساتھ بہت اچھا برتاوٴ کیا گیا ۔اس کے کھانے پینے کا بہت خیال رکھا جاتا تھا ۔ کاشف کے بقول یہاں اس کے کئی دوست بھی بنے جنہیں وہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔ انہی بچوں کے ساتھ رہ کر اس نے ہندی میں اپنا نام لکھنا سیکھا اور انہی کے ساتھ رہتے ہوئے اس نے بہت ساری انڈین فلمیں دیکھیں۔ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ہر شام باسکٹ بال اور کرکٹ بھی کھیلا کرتا تھا۔
مدیحہ گوہر نے بتایا کہ کاشف کو افسوس ہے کہ ایک سال بھارت میں رہنے کے باوجود وہ اجے دیوگن سے ملاقات نہیں کرسکا۔ مدیحہ بتاتی ہیں کہ رواں سال 21ستمبر کو انہیں اجوکا تھیٹر کے تحت انہیں بابا فرید شکر گنج بخش کے حوالے سے ایک پلے میں پرفارم کرنا تھا جہاں ان کی ملاقات بھارتی سیشن جج ارچنا پوری سے ہوئی ۔ ارچنا پوری نے مدیحہ گوہر کو کاشف کے حوالے سے بتایا ۔ ارچنا کا کہنا تھا کہ کاشف کے گھر والوں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوپارہا ۔
ارچنا نے کاشف کی ایک ویڈیو فوٹیج بھی مدیحہ کو دی تاکہ کاشف کی فیملی کے بارے میں پتہ چلایا جا سکے ۔مدیحہ کے توسط سے 25 اگست کو ایک پاکستانی نیوز چینل نے کاشف کی ویڈیو آن ائیر کی جس کی مدد سے کاشف کے گھر والوں کا پتہ لگ سکا ۔والدین نے فوری طور پر حکام سے رابطہ کیا ۔
مدیحہ نے مزید بتایا کہ کاشف کا معاملہ پاکستان اور بھارتی حکام کے مابین امرتسر میں ہونے والے اجلاس کے دوران اٹھایا گیا جس میں کاشف کی جلد رہائی کا فیصلہ کیا گیا۔مدیحہ کا کہنا ہے کہ کاشف کا کیس محض 18دن میں حل ہوگیا۔ اس دوران نہ صرف اس کے کاغذات اور وطن واپسی کی دیگر تیاریاں مکمل ہوگئیں بلکہ وہ 9اکتوبر کو واہگہ کے راستے پاکستان بھی پہنچ گیا۔ مدیحہ ازخود کاشف کو لیکر پاکستان پہنچی ہیں۔
کاشف بھارت کی جانب سے رہا کئے گئے پانچ پاکستانیوں میں سے ہے۔باقی چار افراد پاکستانی ماگیر ہیں جو غلطی سے سرحد عبور کرکے بھارتی علاقے میں پہنچ گئے تھے ۔ مدیحہ گوہر کا کہنا ہے کہ پانچوں افراد کی رہائی بھارت نے جذبہ خیر سگالی کے تحت عمل میں آئی ہے ۔
مدیحہ گوہر کا کہنا ہے کہ وہ کاشف کو پاکستان لاکر اب اس کی تعلیم کو جاری رکھنے کی خواہشمند ہیں ۔ ان دنوں وہ اسی نکتے پر کام کررہی ہیں۔ ساتھ ہی وہ یہ بھی چاہتی ہیں کہ کاشف ان کے اجوکا تھیٹر سے وابستہ ہوکر اداکاری ۔۔۔ اور کسی دن پھر بھارت جاکر اجے دیوگن سے ملاقات کا شوق پورا کرسکے۔ انہیں امید ہے کہ کاشف کی اجے سے ملاقات جلد یا بدیر۔۔مگر ضرور ہوجائے گی۔