نوزائیدہ بچوں میں ایڈز کی روک تھام

نوزائیدہ بچوں میں ایڈز کی روک تھام

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایڈز سے متاثرہ نوزائیدہ بچوں کا فوری علاج نہ کروایا جائے تو وہ اپنی پہلی سالگرہ سے پہلے وفات پا سکتے ہیں۔

آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں جاری بین الاقوامی ایڈز کانفرنس کے دوران عالمی ادارہ صحت نے حاملہ عورتوں اور نوزائیدہ بچوں کے علاج کے لیے نئے طریقہ کار کا مشورہ دیا ہے جس میں جلد ٹیسٹ اور فوری علاج پر زور دیا گیا ہے۔

اب تک دنیا میں بہت کم بچوں کو ان کی پہلی سالگرہ سے پہلے ایچ آئی وی یا ایڈز سے بچاؤ کی دوا دی جاتی تھی کیونکہ اکثر ممالک میں کم عمربچوں کو ٹیسٹ کرنے کی سہولیات موجود نہیں تھیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق جن بچوں کی ماؤں کو یہ مرض ہو انہیں پیدائش کے چار یا چھ ہفتے کے بعد ایچ آئی وی کے وائرس کے لیے ٹیسٹ کرنا چاہیے۔ اور ٹیسٹ مثبت ہونے کی صورت میں ان کا فوری علاج شروع ہونا چاہیے۔ کیونکہ فوری علاج کے بغیر ایک تہائی بچے اپنی پہلی سالگرہ سے پہلے وفات پا جاتے ہیں جبکہ نصف بچے فوری علاج کے بغیر اپنی دوسری سالگرہ تک نہیں پہنچ پاتے۔

ادارے کے ایچ آئی وی اور ایڈز کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر گاٹفریڈ ہرشل کے مطابق حاملہ عورتوں کو جلد اپنا ٹیسٹ کرانا چاہیے۔ اور اگر ماں کی قوت مدافعت صحیح ہے تو اسے دوران حمل ماں سے بچے میں ایچ آئی وی کی منتقلی کو روکنے کی دوائیں دی جا سکتی ہیں۔

ان کے بقول: ”جو مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلا رہی ہیں وہ یہ دوا لیتے ہوئے ایک سال تک اپنے بچوں کو دودھ پلا سکتی ہیں۔،،

طبی سائنس میں ترقی کی وجہ سے نوزائیدہ بچوں کو پیدائش کے چار ہفتے کے بعد ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے اور اگر ان میں یہ وائرس ہو تو ان کا فوری علاج شروع ہو سکتا ہے۔ ایسا پہلے ممکن نہیں تھا۔

دنیا میں ہر سال چار لاکھ نو زائیدہ بچوں کو اپنی ماں کے پیٹ میں یہ مرض لگ جاتا ہے لیکن عالمی ادارہ صحت کے مطابق جلد علاج سے ماں سے بچے تک مرض کی منتقلی کو روکا جا سکتا ہے۔