مضایا سمیت شام کے تین قصبوں تک امداد پہنچا دی گئی

مضایا میں لگ بھگ 42 ہزار افراد محصور ہیں اور یہاں آخری مرتبہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد گزشتہ سال اکتوبر میں پہنچائی گئی تھی۔

شام میں سرکاری فورسز اور باغیوں کے زیر تسلط ان تین مختلف قصبوں کے لیے امدادی سامان پہنچا دیا گیا ہے جہاں لوگ فاقوں کے باعث موت کا شکار ہو رہے ہیں۔

بین الاقوامی ریڈ کراس کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ امدای سامان لے کر یہ قافلے لبنان کی سرحد کے قریب واقع مضایا اور ترکی کی سرحد کے ساتھ واقع قصبوں الفوعہ اور کفریا میں داخل ہوئے۔

مضایا سے ترجمان نے بتایا کہ "یہاں پہلا تاثر بہت ہی دل شکن ہے۔ آپ کو سڑکوں پر بہت سے لوگ نظر آتے ہیں بعض مسکرا کر ہماری طرف ہاتھ ہلا رہے ہیں لیکن بہت سے انتہائی کمزور حالت میں اور تھکے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔"

لبنان میں مقیم ایک سرگرم کارکن فداح جاسم کے رشتے دار مضایا میں ہیں اور وہ کہتی ہیں کہ یہاں امدادی سامان پہنچانا خوش آئند تو ہے لیکن یہ کافی نہیں۔

"یہ لوگ سردی، فاقوں اور تھکن کا شکار ہیں۔ یہ یہاں سے نکلنا چاہتا ہیں۔ ہم وہاں امدادی سامان پہنچ جانے کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن ہمیں بتایا گیا ہے کہ یہ سامان صرف ایک ماہ تک ہی کافی ہو گا۔"

مضایا میں لگ بھگ 42 ہزار افراد محصور ہیں جہاں باغیوں نے قبضہ کر رکھا ہے اور سرکاری فورسز نے اس علاقے کو کوئی ماہ سے گھیر رکھا ہے۔ یہاں آخری مرتبہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد گزشتہ سال اکتوبر میں پہنچائی گئی تھی۔

شام کی سرکاری فورسز اور اس کے اتحادیوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے مضایا کے راستے بند نہیں کیے لیکن فداح اسے بالکل جھوٹ قرار دیتی ہیں۔

"حکومت لوگوں کو فاقوں پر مجبور کر رہی ہے۔ یہ ایک غلیظ جنگی حربہ ہے جو شام میں وہ دو سالوں سے اپناتے آئے ہیں۔ مضایا کوئی پہلا علاقہ نہیں جہاں یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔"

اقوام متحدہ میں شام کے سفیر بشار جعفری نے مضایا میں لوگوں کے فاقوں سے متعلق خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت یہاں امدادی سامان پہنچانے میں تعاون کر رہی ہے۔

اس تازہ امدادی سامان میں خوراک، کمبل اور ادویہ شامل ہیں۔