ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں کو معاف نہیں کریں گے ، فواد چوہدری

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والے احتجاجی مظاہرین کو معاف نہیں کیا جاسکتا۔

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ حالیہ دھرنوں سے ملک کو نکالنے کے لئے حکومت نے جو اقدامات کئے وہ مسائل کا حل نہیں۔ ابھی صرف لگی آگ بجھائی گئی ہے، کسی کو کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ ریاست کمزور ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ دھرنوں میں جس طرح کی تقاریر کی گئیں اس میں ملک سے بغاوت کے عنصر کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جس طرح فوجی وسیاسی قیادت اور عدلیہ پر مغلظات کہی گئیں اور من گھڑت الزامات عائد کئے گئے اس پر معافی نہیں ملے گی بلکہ قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ پاکستان کا نظام آئیں کے تحت چلتا ہے اور اسی کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

فواد چوہدری کے مطابق موجودہ حالات میں حکومت نے چیلنجز کو بہتر طریقے سے ڈیل کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ باہر بیٹھ کر ہر آدمی کا خیال ہوتا ہے کہ وہ ٹھیک کرسکتا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے مبینہ گستاخی رسول کے کیس میں آسیہ بی بی کی عدم شواہد کی بناء پر رہائی پر مذہبی جماعتوں کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا تھا۔ فیصلے کے بعد تین روز تک ملک کے مختلف شہروں بالخصوص بڑے شہروں میں احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ جاری رہا تھا جس سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئی تھی جبکہ ملک کی پتلی معاشی حالت کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا۔ دھرنوں اور احتجاج میں املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ چین ہمیشہ سے پاکستان کا بااعتماد دوست ثابت ہوا ہے۔ چین اور پاکستان کے درمیان ہونے والے معاہدے کی بڑی اہمیت ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے سندھ حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کے مطابق پیپلز پارٹی نے فرسودہ سیاست کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں کافی عرصے سے غنڈہ راج لگا رہا ہے۔ صوبے میں لسانیت کی سیاست ہورہی تھی لیکن حالیہ انتخابات میں 1960 کے بعد سندھ لسانی سیاست سے باہر نکلا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگلے انتخابات میں تحریک انصاف کی دو تہائی اکثریت ہوگی۔

ان کے بقول ’جب بھی کرپشن کے خاتمے کی باتیں کرتے ہیں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی چیخیں نکل جاتی ہیں۔‘

انہوں نے اس تاثر کی نفی کی کہ صوبے میں گورنر راج لگایا جارہا ہے۔ فواد چوہدری کے مطابق’ حکومت جمہوری انداز میں کام کرے گی لیکن سندھ حکومت کو دس سال میں خرچ کئے گئے 75 ہزار کروڑ کا جواب اور حساب دینا ہوگا۔‘