افریقہ کے کئی ممالک میں پانی اور خشک سالی کا مسئلہ تواتر سے سامنے آتا رہتا ہے مگر ایک تازہ سائنسی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ براعظم افریقہ میں زیر زمین پانی بہتات میں موجود ہے جس سے پینے کا پانی اور فصلوں لئے پانی کی قلت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
سائنسدانوں کے ایک اندازے کے مطا بق افریقہ میں تقریباً30 کروڑ افراد پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔ موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے بارش کے بارے میں پیشن گوئی بھی مشکل ہو گیا ہے جس سے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو رہاہے۔
یونیورسٹی کالج لندن کے ماہر رچرڈ ٹیلر کہتے ہیں کہ براعظم افریقہ میں زیر زمین پانی کی موجودگی کے بارے میں رپورٹ معنی خیز ہے۔ انہوں نے کہا اس میں بنیادی طور پر یہ کہا گیا ہے کہ افریقہ میں زیر زمین پانی کے کافی وسائل موجود ہیں جس سے زمینیں نم کی جاسکتی ہے اور خواراک کی کمی پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔
اس ریسرچ سے اندازہ ہوتا ہے کہ براعظم کے نیچے ہزاروں کیوبک کلومیٹر پانی موجود ہے جو زمین کی سطح پر موجود پانی کی مقدار سے ایک سو گنا زیادہ ہے۔
برٹش جیالوجیکل سروےاور یونیورسٹی کالج لندن کے تیار کردہ نقشوں کے مطابق جن علاقوں میں پانی کے ذخائر موجود ہے وہ لیبیا، الجریا ، مصر اور سوڈان میں ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جن ممالک میں سب سے زیادہ پانی کی قلت ہے ان کے ہزاروں فٹ نیچے زیر زمین کافی مقدار میں پانی موجود ہے۔
فی الحال افریقہ میں صرف پانچ فی صد زرعی اراضی زیر کاشت ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ آبادی میں اضافے کے ساتھ پانی کی ضرورت بھی بڑھے گی۔
زیر زمین پانی کے ذخائر کےزیادہ استعمال کے بارے میں ایک مثبت چیز بھی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کچھ لوگوں کو انفرادی طور پر نقصان ہوگا۔
امدادی تنظیمیں متنبہ کر رہی ہیں کہ مالی اور نائیجر کے کچھ علاقوں میں خوراک کی قلت کا مسئلہ گھمبیر صورت اختیار کرنے والا ہے۔ تو ایسے میں زمین کے نیچے سے پانی نکالنے سے معاملہ سنبھل سکتا ہے۔
رپورٹ تیار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ کوئی یقینی حل نہیں مگر زیر زمین پانی کے ذخائر بارش سے کہیں زیادہ موثر ذریعہ ثابت ہو سکتے ہیں۔