افغان خواتین کرکٹ کے میدان میں

افغان خواتین کرکٹ کے میدان میں

افغانستان میں کرکٹ کا کھیل حالیہ برسوں میں تیز ی سے مقبول ہوا ہے اور ملک میں نوے کی دہائی میں اس کھیل کو متعارف کرانے والے وہ افغان ہیں جنہوں نے ملک پر روسی افواج کے قبضے کے دوران زیادہ وقت پاکستان میں مہاجرین کیمپوں میں گزرا ۔2001ء کے اواخر میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد افغانستان کی قومی کرکٹ ٹیم تشکیل پائی اور اس مختصر عرصے میں اس کی بہتر کارکردگی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس ٹیم نے گذشتہ سال آئی سی سی انٹرنیشنل کپ میں پاکستان کی اے ٹیم کو شکست دے کر بنگلہ دیش کے خلاف فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا تاہم اس میچ کا فاتح بنگلہ دیش قرار پایا۔

افغانستان کرکٹ بورڈ نے بہت پہلے ان مقابلوں میں قومی کرکٹ ٹیم کی شرکت کا اعلان کررکھا تھا۔تاہم بورڈ کے ایک عہدے دار الہام یاسینی نے جمعرات کو وائس آف امریکہ کو بتا یا ہے کہ کویت میں ہونے والے خواتین کرکٹ مقابلوں میں افغانستان کی ٹیم کی شمولیت غیر یقینی ہوگئی ہے اور اس بارے میں حتمی فیصلہ آئندہ چند روز تک متوقع ہے۔

یاسینی کا کہنا ہے کہ موجوہ حالات میں افغانستان میں خواتین کے لیے کرکٹ سمیت کسی بھی کھیل میں حصہ لینا ایک بڑا چیلنج ہے۔انھوں نے بتایا کہ سلامتی کے خدشات کے باعث کرکٹ بورڈ کسی بھی صوبے میں قومی ٹیم کے انتخاب کے لیے ٹرائلز منعقد نہیں کرواسکا جو کویت میں کھیلے جانے والے ٹورنامنٹ میں افغانستان کی شرکت کے بارے میں غیر یقینی کی ایک بڑی وجہ ہے۔

اطلاعات کے مطابق خواتین کی ٹیم کو کویت بھیجنے کے اعلان میں تاخیر کی وجہ طالبان کی طرف سے بورڈ کو بھیجا جانے والا ایک دھمکی آمیز خط ہے جس میں متبنہ کیا گیا ہے کہ ملک سے باہر خواتین کرکٹ ٹیم کو بھیجنا تو درکنار ملک کے اندر بھی خواتین کے کھیلوں کی سرگرمیوں کو بند کیا جائے۔ تاہم بورڈ کے عہدیداروں نے اس خط کے بارے میں کچھ کہنے سے گریز کیا ہے۔

قومی ٹیم میں شامل خواتین کھلاڑی دارالحکومت کابل کے ایک ایسے پارک میں قلعہ بند ہو کر مشق کرتی ہیں جہاں اونچی چاردیواری پر خاردار تاریں لگائی گئی ہیں اور گراونڈ میں مردوں کا داخلہ ممنوع ہے ۔

2001ء میں طالبان حکومت کے خاتمے سے قبل افغانستان میں خواتین کے لیے کھیلوں میں شرکت پرپابندی تھی۔ لیکن کرکٹ ٹیم کی کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ انھیں اب بھی روایتی افغان مردوں کی طرف سے مخالفت کا سامنا رہتا ہے۔

ان تمام مشکلات و حالات کے باوجود افغان خواتین کھلاڑیوں کا جوش وجذبہ دیدنی ہے۔ افغان کرکٹ بورڈ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ افغان مرد و خواتین ہمیشہ سے کھیلوں کے شوقین رہے ہیں لیکن افغانستان کو درپیش مسائل کی وجہ سے ان کے لیے مواقع کا فقدان رہا ہے۔

افغانستان میں کرکٹ کا کھیل حالیہ برسوں میں تیز ی سے مقبول ہوا ہے اور ملک میں نوے کی دہائی میں اس کھیل کو متعارف کرانے والے وہ افغان ہیں جنہوں نے ملک پر روسی افواج کے قبضے کے دوران زیادہ وقت پاکستان میں مہاجرین کیمپوں میں گزرا ۔

مردوں کی افغان کرکٹ ٹیم

2001ء کے اواخر میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد افغانستان کی قومی کرکٹ ٹیم تشکیل پائی اور اس مختصر عرصے میں اس کی بہتر کارکردگی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس ٹیم نے گذشتہ سال آئی سی سی انٹرنیشنل کپ میں پاکستان کی اے ٹیم کو شکست دے کر بنگلہ دیش کے خلاف فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا تاہم اس میچ کا فاتح بنگلہ دیش قرار پایا۔