افغان صدر حامد کرزئی کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر اوباما کے اس اعلان کا "افغانستان کو عرصہ دراز سے انتظار تھا"۔
افغان حکومت نے صدر براک اوباما کی جانب سے آئندہ سال کے آغاز تک افغانستان میں تعینات نصف امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔
صدر اوباما نے منگل کو کانگریس سے اپنے سالانہ 'اسٹیٹ آف دی یونین' خطاب کے موقع پر اعلان کیا تھا کہ آئندہ ایک برس کےد وران میں افغانستان میں موجود 34 ہزار امریکی فوجیوں کو وطن واپس بلالیا جائے گا۔
افغانستان میں اس وقت کل 66 ہزا رکے لگ بھگ امریکی فوجی موجود ہیں۔
افغان صدر حامد کرزئی کے دفتر سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر اوباما کے اس اعلان کا "افغانستان کو عرصہ دراز سے انتظار تھا"۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی افواج کے موسمِ بہار میں افغان دیہات سے انخلا کے نتیجے میں افغانستان میں قیامِ امن اور سیکیورٹی کی صورتِ حال بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
گزشتہ ماہ وہائٹ ہائوس میں ہونےو الی ملاقات میں صدر اوباما اور صدر کرزئی نے آئندہ گرمیوں کے بجائے موسمِ بہار میں ہی سیکیورٹی کی ذمہ داریوں کی غیر ملکی افواج سے افغان سیکیورٹی فورسزکو منتقلی پر اتفاق کیا تھا۔
بدھ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے افغانستان کی وزارتِ دفاع کے ترجمان محمد ظاہر عظیمی نے کہا کہ افغان سیکیورٹی فورسز امریکی اور غیر ملکی افواج کےانخلا سے پیدا ہونے والی جگہ پر کرنے کےلیےتیار ہیں۔
خیال رہے کہ امریکہ اور افغان حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کا انخلا 2014ء کے اختتام تک مکمل ہونا ہے تاہم امریکہ سمیت 'نیٹو' میں شامل کئی ممالک نے افغانستان میں موجود اپنے فوجیوں کی تعداد میں بتدریج کمی کا عمل شروع کر رکھا ہے۔
لیکن افغان طالبان نے فوجیوں میں کمی کے صدر اوباما کے اعلان کو مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے نزدیک قابلِ قبول واحد راستہ تمام غیر ملکی فوجی دستوں کا افغانستان سے فوری انخلا ہے۔
یہ بیان افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔
صدر اوباما نے منگل کو کانگریس سے اپنے سالانہ 'اسٹیٹ آف دی یونین' خطاب کے موقع پر اعلان کیا تھا کہ آئندہ ایک برس کےد وران میں افغانستان میں موجود 34 ہزار امریکی فوجیوں کو وطن واپس بلالیا جائے گا۔
افغانستان میں اس وقت کل 66 ہزا رکے لگ بھگ امریکی فوجی موجود ہیں۔
افغان صدر حامد کرزئی کے دفتر سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر اوباما کے اس اعلان کا "افغانستان کو عرصہ دراز سے انتظار تھا"۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی افواج کے موسمِ بہار میں افغان دیہات سے انخلا کے نتیجے میں افغانستان میں قیامِ امن اور سیکیورٹی کی صورتِ حال بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
گزشتہ ماہ وہائٹ ہائوس میں ہونےو الی ملاقات میں صدر اوباما اور صدر کرزئی نے آئندہ گرمیوں کے بجائے موسمِ بہار میں ہی سیکیورٹی کی ذمہ داریوں کی غیر ملکی افواج سے افغان سیکیورٹی فورسزکو منتقلی پر اتفاق کیا تھا۔
بدھ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے افغانستان کی وزارتِ دفاع کے ترجمان محمد ظاہر عظیمی نے کہا کہ افغان سیکیورٹی فورسز امریکی اور غیر ملکی افواج کےانخلا سے پیدا ہونے والی جگہ پر کرنے کےلیےتیار ہیں۔
خیال رہے کہ امریکہ اور افغان حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کا انخلا 2014ء کے اختتام تک مکمل ہونا ہے تاہم امریکہ سمیت 'نیٹو' میں شامل کئی ممالک نے افغانستان میں موجود اپنے فوجیوں کی تعداد میں بتدریج کمی کا عمل شروع کر رکھا ہے۔
لیکن افغان طالبان نے فوجیوں میں کمی کے صدر اوباما کے اعلان کو مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے نزدیک قابلِ قبول واحد راستہ تمام غیر ملکی فوجی دستوں کا افغانستان سے فوری انخلا ہے۔
یہ بیان افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔