افغان صوبے وردک سے امریکی افواج کے انخلا کا معاہدہ

فائل فوٹو

امریکہ اس علاقے سے اچانک فوجیوں کے انخلا پر ہچکچاہٹ کا اظہار کرتا رہا ہے کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس انخلا سے عسکریت پسندوں کو دوبارہ اس علاقے میں مضبوط ہونے کا موقع مل سکتا ہے
افغانستان کے مشرقی صوبے وردک سے امریکی افواج کے انخلا اور مقامی سکیورٹی فورسز کو ذمہ داریاں سونپے جانے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

امریکی جنرل جوزف ڈنفورڈ نے بدھ کو اعلان کیا کہ وردک سے رخصت ہونے والے فوجیوں کی جگہ افغان فوج اور پولیس افسران لیں گے۔

افغان صدر حامد کرزئی نے دیہاتیوں کی طرف سے غیر ملکی فوجیوں کے مبینہ تشدد کے الزامات کے بعد امریکی فوجوں کو صوبے سے بے دخل ہونے کا حکم دیا تھا۔ امریکہ نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔

امریکہ اس علاقے سے اچانک فوجیوں کے انخلا پر ہچکچاہٹ کا اظہار کرتا رہا ہے کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس انخلا سے عسکریت پسندوں کو دوبارہ اس علاقے میں مضبوط ہونے کا موقع مل سکتا ہے جسے وہ کابل پر حملے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔ یہ علاقہ کابل سے صرف 25 کلومیٹر دور ہے۔

صدر کرزئی امریکہ اور نیٹو پر طالبان اور ان کی مخالف قوتوں کے درمیان معاہدہ کرانے کی کوششوں کا الزام بھی لگا چکے ہیں۔

اس بڑھتی ہوئی کشیدگی کی بازگشت پیر کو برسلز میں بھی سنی گئی جہاں نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس راسموسن نے بین الاقوامی افواج کی طالبان کے ساتھ ساز باز کرنے کے الزام کو ’’ انتہائی بیہودہ خیال‘‘ قرار دے کر مسترد کردیا۔