افغانستان طالبان کے خلاف کارروائیوں کے لیے بھارت سے چار جنگی ہیلی کاپٹر خریدے گا۔ یہ ایک چھوٹا مگر اہم معاہدہ ہے جس سے پاکستان میں تشویش پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
افغان صدر اشرف غنی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد بھارت سے فوجی کے حصول امداد کو روک دیا تھا اور پاکستان کے ساتھ کئی سال سے جاری کشیدگی کو کم کرنے اور طالبان کو مذاکرات پر راغب کرنے کے لیے پاکستانی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی تھیں۔
مگر کابل میں متعدد بم حملوں کے بعد صدر غنی نے کہا کہ ان حملوں کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی۔ اس کے بعد طالبان نے اہم شہروں کا محاصرہ شروع کیا اور مختصر عرصے کے لیے شمالی شہر قندوز پر قبضہ کر لیا جس کے بعد حکومت علاقے کے دیگر ممالک سے تعاون لینے پر غور کر رہی ہے۔
پاکستان، افغانستان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے وہ پرامن اور مستحکم افغانستان کے لیے اپنا تعاون اور حمایت جاری رکھے گا۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" کے مطابق نئی دہلی اور کابل میں اس معاہدے کے متعلق معلومات رکھنے والے ذرائع نے بتایا کہ افغانستان کے مشیر برائے قومی سلامتی محمد حنیف اتمر روسی ساخت کے ایم آئی 25 ہیلی کاپٹر کی خریداری مکمل کرنے کے لیے اس ہفتے دہلی جائیں گے۔
حکام کا کہنا ہے کہ افغان فورسز کو طالبان کو شکست دینے کے لیے فضائی طاقت کی خصوصاً جنگی ہیلی کاپٹروں کی اشد ضرورت ہے۔
امریکہ نے افغان فورسز کو کم طاقتور مکڈونلڈ ڈگلس ایم ڈی 530 ہیلی کاپٹر فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے جنہیں ہتھیاروں سے لیس کیا جا سکتا ہے مگر افغان افسر بڑے اور مضبوط روسی ہیلی کاپٹروں کو ترجیح دیتے ہیں۔
افغانستان کی قومی سلامتی کونسل نے ایک ٹوئیٹر بیان میں کہا ہے کہ اتمر بھارتی رہنماؤں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور فضائیہ کے ساز و سامان پر بات چیت کریں گے۔
2011 میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے سٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے کے بعد بھارت کی طرف سے افغانستان کو یہ جنگی سازوسامان کی پہلی فراہمی ہو گی۔ اس معاہدے پر پاکستان نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔
اس سے قبل بھارت افغانستان کو کم طاقت والے ہیلی کاپٹر، گاڑیاں اور فوجی تربیت فراہم کر چکا ہے۔
ادھر پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھارت سے جنگی ہیلی کاپٹر منگوانے کے افغان منصوبے پر یہ کہہ کر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ یہ دوطرفہ معاملہ ہے۔
پاکستان نے ماضی میں بھارت کی طرف سے افغانستان کو فوجی امداد کی فراہمی کو اپنے استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔ پاکستان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی سرگرمیاں اقتصادی شعبے تک محدود رکھے۔
افغانستان نے بھارت کے علاوہ روس سے بھی فوجی سازوسامان خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
بھارتی ذرائع کے مطابق بھارت نے ایم آئی 25 کو افغانستان بھیجنے کے معاملے پر افغانستان میں امریکی فورسز کے کمانڈرجان کیمبل سے بات چیت کی ہے۔
نئی دہلی ہیلی کاپٹروں کو اڑا کر کابل نہیں پہنچا سکتی کیونکہ ایسا کرنے کے لیے انہیں پاکستان کی فضائی حدود میں سے گزرنا پڑے گا۔ اس لیے ان ہیلی کاپٹروں کے حصوں کو علیحدہ کر کے انہیں جہاز کے ذریعے افغانستان پہنچایا جائے گا۔
جنرل جان کیمبل نے ستمبر میں دہلی کا غیر معمولی دورہ کیا تھا مگر اس وقت اس کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
نئی دہلی کو ہیلی کاپٹروں کی منتقلی کے لیے روس سے بھی اجازت لینا پڑے گی کیونکہ یہ ہیلی کاپٹر روس سے خریدے گئے تھے۔