صدارتی انتخاب کی ووٹنگ ختم ہونے کے بعد یہ افراد ایک بس کے ذریعے پولنگ اسٹیشن سے واپس جا رہے تھے کہ ان کی گاڑی سڑک میں نصب بم سے ٹکرا گئی۔
افغانستان کے مقامی صوبے سمنگان میں ایک بم دھماکے سے انتخابی عملے سمیت کم ازکم 11 افراد ہلاک ہوگئے جس سے ہفتہ کو صدارتی انتخابات کے موقع پر ہونے والے پرتشدد واقعات میں مرنے والے عام شہریوں کی تعداد 31 ہوگئی۔
سمنگان کے گورنر خیر اللہ انوش نے اتوار کو بتایا کہ ہفتہ کو دیر گئے صدارتی انتخاب کی ووٹنگ ختم ہونے کے بعد یہ افراد ایک بس کے ذریعے پولنگ اسٹیشن سے واپس جا رہے تھے کہ ان کی گاڑی سڑک میں نصب بم سے ٹکرا گئی۔
ان کے بقول مرنے والوں میں افغان الیکشن کمیشن کے تین مقامی اہلکار اور صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ کے دو انتخابی مبصر بھی شامل ہیں۔
حکومت نے انتخابات کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کر رکھے تھے اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے طالبان کی دھمکیوں کے باوجود پولنگ میں حصہ بھی لیا۔ لیکن حکام کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں شدت پسندوں کی طرف سے راکٹ اور بم حملوں میں 20 شہری ہلاک ہوگئے تھے۔
طالبان نے انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنےکی دھمکی دیتے ہوئے لوگوں سے اس عمل سے دور رہنے کی تنبیہ کی تھی لیکن پانچ اپریل کو بھی لوگوں کی قابل ذکر تعداد نے ملک کے نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے تھے۔
ادھر اطلاعات کے مطابق طالبان نے ووٹ ڈالنے کی پاداش میں 11 افراد کی انگلیاں کاٹ دیں۔ اس واقعے کی مزید تفصیل تاحال سامنے نہیں آئی۔
ہفتہ کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان مقابلہ تھا۔
انتخابات کے ابتدائی نتائج دو جولائی جب کہ حتمی نتائج 22 جولائی کو آنے کی توقع ہے۔
سمنگان کے گورنر خیر اللہ انوش نے اتوار کو بتایا کہ ہفتہ کو دیر گئے صدارتی انتخاب کی ووٹنگ ختم ہونے کے بعد یہ افراد ایک بس کے ذریعے پولنگ اسٹیشن سے واپس جا رہے تھے کہ ان کی گاڑی سڑک میں نصب بم سے ٹکرا گئی۔
ان کے بقول مرنے والوں میں افغان الیکشن کمیشن کے تین مقامی اہلکار اور صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ کے دو انتخابی مبصر بھی شامل ہیں۔
حکومت نے انتخابات کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کر رکھے تھے اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے طالبان کی دھمکیوں کے باوجود پولنگ میں حصہ بھی لیا۔ لیکن حکام کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں شدت پسندوں کی طرف سے راکٹ اور بم حملوں میں 20 شہری ہلاک ہوگئے تھے۔
طالبان نے انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنےکی دھمکی دیتے ہوئے لوگوں سے اس عمل سے دور رہنے کی تنبیہ کی تھی لیکن پانچ اپریل کو بھی لوگوں کی قابل ذکر تعداد نے ملک کے نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے تھے۔
ادھر اطلاعات کے مطابق طالبان نے ووٹ ڈالنے کی پاداش میں 11 افراد کی انگلیاں کاٹ دیں۔ اس واقعے کی مزید تفصیل تاحال سامنے نہیں آئی۔
ہفتہ کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان مقابلہ تھا۔
انتخابات کے ابتدائی نتائج دو جولائی جب کہ حتمی نتائج 22 جولائی کو آنے کی توقع ہے۔