افغانستان میں ایک صدارتی اُمیدوار عبد اللہ عبداللہ کے حامیوں نے جمعہ کو دارالحکومت کابل میں انتخابات کے دوران مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر دھاندلی کے خلاف مظاہرہ کیا۔
عبداللہ عبداللہ نے دعویٰ کیا کہ 14 جون کو صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں بیلٹ بکسوں کو جعلی ووٹوں سے بھرا گیا اور اُنھوں نے کہا کہ وہ انتخابی نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے۔
صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان مقابلہ تھا اور عمومی تاثر یہ ہی تھا کہ اس میں عبداللہ عبداللہ کامیاب ہو جائیں گے۔
پہلے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ نے لگ بھگ 45 فیصد جب کہ اشرف غنی نے 33 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔
اس سے قبل رواں ماہ کے اوائل میں عبداللہ عبداللہ نے ووٹوں کی گنتی کے عمل کا بائیکاٹ کیا تھا کیوں کہ انتخابات میں دھاندلی سے متعلق الیکشن کمیشن نے اُن کے تحفظات کو دور نہیں کیا تھا۔
ان انتخابات کو ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پر امن انتقال اقتدار کی جانب اہم قدم قرار دیا جا رہا تھا لیکن موجودہ صورت حال کو ملک کے لیے مشکل دور قرار دیا جا رہا ہے۔
کیوں کہ رواں سال کے اواخر تک افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کی تیاری کر رہی ہیں جب کہ ملک میں طالبان جنگجوؤں نے بھی حملے تیز کر رکھے ہیں۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ نے متنبہ کیا کہ انتخابات کے بعد بڑھتا ہوا تناؤ خطرناک کشیدہ صورت اختیار کر سکتا ہے۔