افغان پارلیمان نے سکیورٹی معاہدوں کی توثیق کر دی

فائل فوٹو

رواں سال اشرف غنی کے عہدہ صدرات سنبھالنے کے ایک روز بعد 30 ستمبر کو افغانستان, امریکہ اور نیٹو کے درمیان الگ الگ دو طرفہ سکیورٹی معاہدوں پر دستخط کیے گئے تھے۔

افغان پارلیمان کے ایوان زیریں نے اتوار کو امریکہ اور نیٹو کے ساتھ دو طرفہ سکیورٹی معاہدوں کی توثیق کی جس کے تحت بین الاقوامی فوجی دستے اس سال کے اواخر کے بعد بھی افغانستان میں موجود رہیں گے۔

افغانستان میں 2001ء میں امریکی قیادت میں بین الاقوامی فوجی کارروائیاں شروع کی گئیں اور جس سے طالبان اقتدار کا خاتمہ ہوا اس سال کے اواخر تک غیر ملکی افواج اپنا مشن ختم کر کے وطن واپس چلی جائیں گی۔

افغانستان کی نئی پارلیمان کی طرف سے ان معاہدوں کی توثیق کے بعد امریکہ اور نیٹو کے 12,000 فوجی مقامی فوسز کی ٹریننگ اور انسداد دہشت گردی کے لیے 2014ء کے بعد بھی ملک میں موجود رہیں گی۔

ان معاہدوں کی توثیق ایک ایسے وقت کی گئی ہے جب امریکی صدر براک اوباما نے ایک خفیہ حکم نام پر دستخظ کیے ہیں جس کے تحت امریکی فورسز 2015ء میں بھی طالبان اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف براہ راست کارروائی کر سکیں گی۔

اس حکم نامہ کے مطابق ضرورت کے تحت فضائی کارروائیاں بھی کی جا سکیں گی۔

رواں سال اشرف غنی کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے ایک روز بعد 30 ستمبر کو افغانستان، امریکہ اور نیٹو کے درمیان الگ الگ ان دو طرفہ سکیورٹی معاہدوں پر دستخط کیے گئے تھے

ان سکیورٹی معاہدوں کے تحت 2014ء کے اواخر میں افغانستان سے بین الاقوامی لڑاکا فوج کے انخلا کے بعد 12,000 غیر ملکی فوجی افغانستان میں موجود رہیں گے جس میں سے9,800 امریکی فوجی ہوں گے۔