نوجوانوں کی عسکری تربیت سے متعلق ’داعش خراسان‘ کی ایک ویڈیو جاری

فائل فوٹو

نوعمر لڑکوں کے گروپ کو پہاڑی علاقے میں اسلحے کے ساتھ مشقیں اور فائرنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا آخر میں یہ سب داعش کا پرچم تھامے نعرہ تکبیر لگاتے ہیں۔

افغانستان میں شدت پسند تنظیم ’داعش خراسان‘ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں نوجوانوں کو تربیت حاصل کرتے اور اس تنظیم سے وفاداری کا اعلان کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ساڑھے چھ منٹ کی اس ویڈیو میں نوجوانوں کے ایک گروپ کو جدید اسلحے کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک نوجوان پشتو زبان میں ’داعش خراسان‘ سے وفا داری کے حق میں تقریر کرتا ہے جس کے بعد ایک نوجوان فارسی میں ایسا ہی بیان دیتا ہے جب کہ ویڈیو میں عربی زبان میں اسکا ترجمہ بھی تحریر ہے۔

نوعمر لڑکوں کے گروپ کو پہاڑی علاقے میں اسلحے کے ساتھ مشقیں اور فائرنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا آخر میں یہ سب داعش کا پرچم تھامے نعرہ لگاتے ہیں۔

داعش نے جون 2014ء میں عراق اور شام کے ایک وسیع حصے پر قبضہ کر کے وہاں نام نہاد خلافت قائم کی اور اپنا دائرہ اثر خراسان تک بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔ خراسان میں تاریخی اعتبار سے افغانستان، پاکستان اور اس کے قریبی علاقے شامل ہیں۔

امریکہ نے داعش کے خلاف اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر شام اور عراق میں فضائی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جب کہ حال ہی میں افغانستان میں بھی امریکی کمانڈروں کو اس تنظیم کے خلاف کارروائی کے اجازت دی گئی ہے۔

تجزیہ کار لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا اگر داعش کو نا روکا گیا تو اس کا اثر مزید تیزی سے پھیلے گا۔

’’(داعش کو اگر نا روکا گیا تو اس کا) اثرورسوخ پھیلتا جائے گا اور خطے کے لیے میں سمجھتا ہوں کہ بہت ہی خطرناک صورت حال ہے صرف ہمارے لیے پاکستان میں نہیں بلکہ پورے وسطی ایشیا کے لیے جہاں اتنی ساری قومیں یہاں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں اور وسطی ایشیا تک رسائی چاہتی ہیں کہ ایک راہداری مل جائے اور اس سے کوئی ذریعہ آمدن اور تجارت بڑھے یہاں پر اس کے تو میرے خیال میں امکانات مخدوش ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ افغانستان میں داعش نے ”خلافت کی آواز“ کے نام سے ایک ایف ایم ریڈیو اسٹیشن بھی قائم کر رکھا ہے اور پاکستان و افغانستان کے سرحدی علاقوں میں اس کی نشریات جاری ہیں۔

حال ہی میں پشتو کے علاوہ داعش نے دری زبان میں بھی ایف ایم نشریات کا آغاز کیا ہے، ان نشریات میں نوجوانوں کو ’داعش‘ میں شمولیت کی دعوت دی جاتی ہے۔

اگرچہ پاکستان سرکاری طور پر اس کی تردید کرتا رہا ہے کہ ملک میں "داعش" کا کوئی منظم وجود ہے لیکن حکام اس بات کی بھی تصدیق کر چکے ہیں پاکستان سے لگ بھگ 100 افراد ’داعش‘ میں شمولیت کے شام اور عراق جا چکے ہیں۔

پاکستان کے کئی حصوں میں ’داعش‘ کے حق میں دیواروں پر تحریروں کے علاوہ اس دہشت گرد گروہ کا تشہیری مواد بھی تقسیم کیے جانے کے واقعات منظر عام پر آ چکے ہیں۔

رواں ماہ ہی اسلام آباد میں ایک نجی ٹیلی ویژن چینل ’اے آر وائی‘ کے دفتر پر دستی بم پھینک کر موٹر سائیکل پر فرار ہونے والے نوجوانوں نے جو تحریری پرچہ پھینکا تھا اُس پر ’داعش‘ کی طرف سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔