جنوبی افغانستان میں اکثریت امریکہ پر دہشت گردانہ حملوں سے ناواقف

جنوبی افغانستان میں اکثریت امریکہ پر دہشت گردانہ حملوں سے ناواقف

ایک بین الاقوامی پالیسی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ افغانستان کے دو اہم جنوبی صوبوں میں مردوں کی اکثریت امریکہ پر ستمبر 2001ء میں ہونے والے اُن دہشت گردانہ حملوں سے ناواقف ہیں جو امریکہ کی زیر کمان اتحادی افواج کی افغانستان میں مداخلت کا سبب ہے۔

دی انٹرنیشنل کونسل آن سکیورٹی اینڈ ڈویلپمنٹ(ICOS)کے مطابق صوبہ ہلمند اور قندھار میں ایک ہزار مردوں کے انٹرویو کیے گئے جن میں سے 92فیصدستمبر 2001ء کے حملوں سے متعلق بے خبر تھے۔

2001ء میں افغانستان میں طالبان کی حکومت گرائے جانے کے بعد حالیہ مہینوں میں ان دونوں افغان صوبوں میں طالبان اور اتحادی افواج کے درمیان شدید لڑائیاں ہورہی ہیں۔

آئی سی او ایس کے تجزیے میں بتایاگیا ہے کہ جن افراد کے انٹرویو کیے گئے ان میں سے 40فیصد کا ماننا ہے کہ بین الاقوامی افواج افغانستان میں اسلام کو تباہ یا پھر ملک پر قبضے یا اسے برباد کرنے کے لیے آئی ہیں۔

تنظیم کے مطابق 61فیصد کا کہنا تھا کہ افغان سکیورٹی فورسز اس قابل نہیں ہوں گی کہ بین الاقوامی افواج کے ملک سے چلے جانے کے بعد سلامتی کی صورتحال کو قابو میں رکھ سکیں۔

انٹرویو کیے گئے43فیصد مرد جمہوریت کے بارے میں کوئی ’ایک بھی اچھی بات‘بتانے سے قاصر رہے۔

آئی سی او ایس کے صدر Norine MacDonaldکا کہنا تھا ”ہمیں افغان عوام کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ ہم یہاں کیوں ہیں اور انھیں اس بات پر قائل کرنے کی ضرورت ہے کہ ان کا مستقبل طالبان کی بجائے ہمارے ساتھ بہتر ہے“۔

یہ جائزہ رپورٹ ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب نیٹو ممالک کے سربراہان لزبن میں ہونے والے اجلاس میں افغانستان کی سکیورٹی کی ذمہ داریاں افغان فورسز کے حوالے کرنے پر غور کررہے ہیں۔