افغانستان: فوجی ہیلی کاپٹر 'گر کر تباہ' آٹھ فوجی ہلاک

فائل فوٹو

بغلان کے دو صوبائی حکام نے بتایا کہ یہ ہیلی کاپٹر فوجی اڈے کے لیے خوراک، پانی اور اسلحہ لے کر جا رہا تھا کہ اسے عسکریت پسندوں کی طرف سے نشانہ بنایا گیا۔

افغانستان کے شمالی صوبہ بغلان میں اتوار کو علی الصبح ایک فوجی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا اور اس پر سوار آٹھ افغان فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے۔

وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری کے مطابق مرنے والوں میں ہیلی کاپٹر کے عملے کے پانچ ارکان اور تین دیگر فوجی اہلکار شامل ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ یہ ہیلی کاپٹر ایک فوجی اڈے کے لیے رسد کی فراہمی میں مصروف تھا کہ ضلع ڈنڈ غوری کے علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔

انھوں نے اس خبر کی تردید کی کہ یہ ہیلی کاپٹر کو عسکریت پسندوں نے مار گرایا اور ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ ہیلی کاپٹر میں تکنیکی خراب کے باعث پیش آیا۔

دولت وزیری نے کہا کہ ایک ہیلی کاپٹر زمین پر کھڑا تھا جب کہ دوسرا فضا میں پرواز کر رہا تھا کہ "اچانک اس میں کوئی تکنیکی خرابی ہوئی اور اس میں آگ بھڑک اٹھی اور یہ زمین پر گر گیا۔"

تاہم طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ ہیلی کاپٹر کو ان کے جنگجوؤں نے مار گرایا ہے۔

امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" نے بغلان کے دو صوبائی حکام کے حوالے سے بتایا کہ یہ ہیلی کاپٹر فوجی اڈے کے لیے خوراک، پانی اور اسلحہ لے کر جا رہا تھا کہ اسے عسکریت پسندوں کی طرف سے نشانہ بنایا گیا۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حکام نے بتایا کہ قرغان تپہ نامی فوجی اڈہ ایک ہفتے سے بھی زائد عرصے تک عسکریت پسندوں کے حصار میں رہا ہے اور یہاں سیکڑوں فوجی محصور ہو کر رہ گئے تھے۔

ان کے بقول اس اڈے کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو عسکریت پسندوں نے بند کر رکھا ہے اور یہاں تک رسد صرف فضائی ذریعے ہی سے پہنچائی جا سکتی ہے۔

طالبان کی طرف سے حالیہ مہینوں میں افغانستان سکیورٹی فورسز پر حملوں کے علاوہ مختلف علاقوں پر چڑھائی کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔

رواں ہفتے کے اوائل میں شمالی ضلع قندوز پر طالبان نے حملہ کیا تھا جسے سکیورٹی فورسز نے پسپا کر دیا تھا لیکن اب بھی شہر کے مضافات میں لڑائی جاری ہے جب کہ جنوبی صوبہ ہلمند کے مرکزی شہر لشکر گاہ کے علاوہ بعض دیگر اضلاع پر بھی شدت پسند قبضے کی کوششوں میں مصروف ہیں جنہیں سکیورٹی فورسز کی طرف سے مزاحمت کا سامنا ہے۔