افغانستان میں سیلاب سے 300 افراد ہلاک، ہزاروں بے گھر

افغانستان میں سیلاب۔

  • افغانستان سے سیلاب میں 300 افراد ہلاک
  • ملک کے شمالی علاقوں سے سیلاب سے ہزاروں بے گھر
  • بدخشاں، غور اور ہیرات میں بھی سیلاب سے تباہی
  • آفت زدہ علاقوں میں ایمرجنسی حکام کو روانہ کر دیا گیا ہے، وزارتِ دفاع

افغانستان کے شمالی صوبے بغلان میں شدید بارش کے بعد سیلاب سے 300 افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوگئے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا ہے کہ افغانستان کے بغلان صوبے کے ضلع جادید میں شدید طغیانی سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

ادارے کے مطابق ضلع جدید میں 1500 گھر تباہ اور 100 زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ادارے نے یہ اعداد و شمار افغانستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی سے لیے ہیں۔

ورلڈ فوڈ پروگرام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بغلان صوبے میں سیلاب سے متاثرہ افراد میں بسکٹ تقسیم کر رہی ہے۔

افغان صوبائی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ہدایت اللہ ہمدرد نے وائس آف امریکہ کے ایاز گل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ان کے مطابق بغلان ضلع میں کئی جگہ پر گھر اور عمارتیں تباہ ہوگئی ہیں۔

ریسکیو ٹیمیں، طالبان کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر لوگوں کی تلاش کر رہی ہیں۔

افغانستان کے 34 میں سے 32 صوبوں میں بارش ہوئی ہے۔ اس کی وجہ سے آنے والے سیلاب کی وجہ سے ایک ہزار کے قریب گھر اور ساٹھ ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ اور کئی پل اور شاہراہیں تباہ ہوگئی ہیں جب کہ بجلی کی سپلائی بھی کئی جگہوں پر معطل ہوئی ہے۔

ملک کی چار کروڑ کے قریب آبادی کا تقریباً 80 فی صد حصہ زراعت پر انحصار کرتا ہے۔

افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سینکڑوں شہری سیلاب میں ہلاک ہوئے ہیں۔ انہوں نے مرنے والوں اور بے گھر ہونے والوں کی تفصیلات اپنے بیان میں نہیں بتائیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے کئی صوبوں میں سیلاب نے تباہی مچائی ہے جب کہ شمالی طورخم میں سیلاب سے 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ بارش سے بدخشاں، مرکزی غور اور مغربی صوبے ہیرات میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

طالبان کی عبوری حکومت کی وزارتِ دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آفت زدہ علاقوں میں ایمرجنسی حکام کو روانہ کر دیا گیا ہے۔

افغانستان میں رواں برس خشک سردی کے باعث مٹی پانی کو جذب کرنے میں بھی دیر لگا رہی ہے۔

اس خبر کے لیے کچھ مواد خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لیا گیا ہے۔