افغانستان کے صوبہ ہلمند میں پیر کو ایک ڈرون حملے میں ایک اہم افغان کمانڈر ملا عبدالرؤف اپنے پانچ دیگر ساتھیوں سمیت ہلاک ہو گیا۔
اطلاعات کے مطابق ملاعبدالرؤف نے حال ہی میں شدت پسند تنظیم ’داعش‘ سے وفاداری کا اظہار کیا تھا۔
کمانڈر ملا عبد الرؤف افغانستان سے گرفتاری کے بعد گوانتاناموبے میں بھی قید رہ چکا تھا۔
خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ نے صوبہ ہلمند پولیس کے سربراہ کے حوالے سے بتایا کہ ملا عبدالرؤف کو اُس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک گاڑی میں سفر کر رہا تھا۔
افغانستان کی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی کے مطابق عبدالرؤف ملک کے جنوب میں ’داعش‘ کاانچارج تھا اور پیر کو ایک کامیاب کارروائی میں مارا گیا۔
افغانستان میں امریکہ کی زیر قیادت غیر ملکی افواج کی طرف سے اس بارے میں فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق ملاعبدالرؤف نے افغانستان میں ’داعش‘ کے لیے جنگجوؤں کی بھرتی شروع کر رکھی تھی۔
عراق اور شام کے لگ بھگ ایک تہائی حصے پر قابض شدت پسند گروپ ’داعش‘ نے اپنی سرگرمیوں کو وسعت دینے کے لیے اطلاعات کے مطابق افغانستان میں بھی اپنی موجودگی بڑھائی ہے۔
داعش نے حال ہی میں خراسان کے لیے حافظ سعید خان کو کمانڈر مقرر کیا تھا۔
شدت پسند تنظیم کے مطابق خراسان میں پاکستان، افغانستان اور اس کے آس پاس کے علاقے شامل ہیں۔
پاکستانی طالبان کے ایک سابق ترجمان شاہد اللہ شاہد نے بھی اپنے کچھ ساتھیوں کے ہمراہ ’داعش‘ کے سربراہ کی اطاعت قبول کی تھی۔