ثقافت سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے وسطی افغانستان میں تاریخی اہمیت کے حامل بامیان بدھا کے آثار کے تحفظ کے لیے نئے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔
یونیسکو کے مطابق اِن منصوبوں کا خاکہ افغان حکام اور جرمنی، اٹلی اور جاپان سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے طالبان کے ہاتھوں اِن طویل قامت مجسموں کی تباہی کی دسویں برسی کے موقع پر پیرس میں عالمی ادارے کے صدر دفاتر میں منعقدہ ایک اجلاس میں تیار کیا۔
عہدے داروں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پہاڑ کے وہ حصے جہاں یہ مجسمے بنائے گئے تھے موجودہ حالت میں ہی رہنے دیے جائیں گے تاکہ طالبان دور میں ہونے والے تشدد کی عکاسی ہو سکے۔
یونیسکو نے 2003ء میں بامیان کی وادی جہاں کئی قدیم قلعے، مندر اور غاروں میں تقش کاری کے نمونے موجود ہیں، کو دنیا کے غیر محفوظ ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
پہاڑ میں سنگ تراشی کے ذریعے بنائے گئے ان مجسموں کا شمار دنیا بھر میں بدھا کے طویل قامت مجسموں میں ہوا تھا۔
یہ مجسمے ماضی میں ہونے والی جنگوں میں محفوظ رہے لیکن مارچ 2001ء میں طالبان کے سربراہ ملا عمر کی ہدایت پر انھیں تباہ کر دیا گیا۔ ان کی تباہی طالبان کے بقول افغانستان کو غیر اسلامی شبیہات سے پاک کرنے کی مہم کا حصہ تھی۔