افغانستان: امریکہ کی حمایت میں اشتہاری مہم کے خلاف کارروائی

اطلاعات ہیں کہ ان اشتہارات کا معاوضہ افغانستان میں سرگرم غیر ملکی افواج کے مشن 'ایساف' اور اس سے منسلک اداروں کی جانب سے ادا کیا جارہا تھا
افغان حکومت نے مقامی میڈیا میں امریکی افواج کی حمایت میں چلنے والے اشتہارات کے خلاف کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے اشتہار چلانے والے اداروں کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

ان اشتہارات میں سے بعض ایک امریکی تنظیم کی فنڈنگ سے بنائے گئے تھے جن میں 2014ء کے بعد بھی افغانستان میں امریکی افواج کی موجودگی کی حمایت کی گئی ہے۔

مذکورہ اشتہارات افغان معاشرے کے چیدہ اور سرکردہ افراد کے انٹرویوزپر مشتمل ہیں جن میں انہوں نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کی حمایت کرتے ہوئے صدر حامد کرزئی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس ضمن میں امریکہ کے ساتھ ہونے والے مجوزہ سکیورٹی معاہدے کی مخالفت ترک کردیں۔

افغان حکام کی جانب سے سرکاری پالیسی کی مخالفت پر مبنی ان اشتہارات پر کڑی نکتہ چینی کی جارہی تھی جو ملک کے تمام اہم ٹی وی چینلز پر گزشتہ کئی ہفتوں سے نشر کیے جارہے تھے۔

تاہم افغان حکومت کی جانب سے اس اشتہاری مہم کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد تمام ٹی وی چینلز نے یہ اشتہارات روک دیے ہیں۔

افغانستان کے اٹارنی جنرل کے دفتر کے ایک ترجمان کے مطابق تحقیقات کا مقصد یہ جاننا ہے کہ ٹی وی چینلز کو ان اشتہارات کا معاوضہ کہاں سے ادا کیا جارہا تھا۔

اطلاعات ہیں کہ ان اشتہارات کا معاوضہ افغانستان میں سرگرم غیر ملکی افواج کے مشن 'ایساف' اور اس سے منسلک اداروں کی جانب سے ادا کیا جارہا تھا تاہم افغان ٹی وی اسٹیشنوں نے جان بوجھ کر ان اشتہارات کو "عوامی مفاد" میں قرار دے کر ان سے ہونے والی آمدنی ظاہر نہیں کی تھی۔

افغانستان کے سب سے مقبول ٹی وی چینل 'ٹولو ٹی وی' کی انتظامیہ کے مطابق انہیں یہ اشتہارات 'ایڈز ویلج' نامی ایک اشتہاری کمپنی کے توسط سے ملے تھے جس کے ذمہ داران نے اس اشتہاری مہم کے لیے 'ایساف' اور اور امریکی امدادی ادارے 'یو ایس ایڈ' سے رقم لینے کا اعتراف کیا ہے۔

'ٹولو ٹی وی' کی انتظامیہ کے مطابق انہیں یہ اشتہار چلانے کا معاوضہ 700 سے 1000 امریکی ڈالر فی منٹ کے حساب سے ادا کیا جارہا تھا اور یہ اشتہارات دن میں کئی کئی بار چلائے جارہے تھے۔

'ایساف' حکام نے اس اشتہاری مہم پر خرچ ہونے والی رقم بتانے سے انکار کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ اس اشتہاری مہم کا مقصد عوام کو 'ایساف' اور افغان سکیورٹی اداروں کی کاروائیوں کے متعلق آگاہ کرنا تھا۔

امریکہ کی حمایت میں چلنے والی اشتہاری مہم کے خلاف افغان حکومت کی اس کاروائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدر کرزئی اور اوباما انتظامیہ کے درمیان تلخیاں کتنی بڑھ چکی ہیں۔

امریکہ کے سخت دباؤ اور اصرار کے باوجود صدر کرزئی اپنی بعض شرائط پر اڑے ہوئے ہیں اور انہوں نے اس مجوزہ معاہدے پر دستخط سے انکار کردیا ہے جس کے تحت دسمبر 2014ء تک افغانستان سے تمام غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد بھی وہاں چند ہزار امریکی فوجیوں کی موجودگی ممکن ہوسکے گی۔