امریکی اہلکار کی فائرنگ سے 16افغان شہری ہلاک

(فائل فوٹو)

افغانستان میں حکام اور عینی شاہدین نے کہا ہے کہ ملک کے جنوبی صوبہ قندھار میں اتوار کو ایک امریکی فوجی نے فائرنگ کرکے 16شہریوں کو ہلاک کر دیا۔

اتحادی افواج کے ترجمان جرمن بریگیڈیر جنرل کارسٹن یاکبسن نے بتایا کہ یہ واقعہ ضلع پنجوائی میں پیش آیا جہاں امریکی فوجی رات کی تاریکی میں اپنے اڈے سے نکلا اور قریبی گاؤں میں جا کر ’’بے گناہ‘‘ افغانوں کو نشانہ بنایا۔

اُنھوں نے کہا کہ فائرنگ کے بعد امریکی اہلکار نے اپنی تنصیب پر واپس پہنچ کر خود کو فوجی حکام کے حوالے کر دیا۔

بریگیڈیر جنرل یاکبسن نے اس واقعے میں ہلاک و زخمی ہونے والے افغان شہریوں کی تعداد کی تصدیق کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ابھی اس بارے میں تحقیقات جاری ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بعض زخمیوں کو اتحادی افواج کی تنصیب پر طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

نیٹو کے ترجمان نے بتایا کہ امریکی اہلکار کے اس اقدام کے محرکات تاحال واضح نہیں ہو سکے ہیں لیکن امریکی افواج زیرِ تحویل اہلکار کے خلاف قواعد و ضوابط کے تحت کارروائی کریں گی۔

افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے کمانڈر امریکی جنرل جان ایلن نے اپنے تحریری بیان میں اس واقعے پر صدمے اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے افغان عوام کو یقین دلایا ہے کہ ’’تحقیقات جامع اور انتہائی تیزی سے کی جائیں گی‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ متعلقہ اہلکار امریکی افواج کی ہی تحویل میں رہے گا اور اس واقعے کے حقائق کا تعین کرنے میں افغان حکام کی مکمل مدد کی جائے گی۔

’’یہ ہولناک واقعہ کسی بھی طرح اتحادی افواج کی اقدار کا آئینہ دار نہیں، اور نا ہی اس سے افغان سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہماری (نیٹو کی) شراکت داری کو کوئی دھچکا لگے گا۔‘‘

اُدھر نیٹو کے ترجمان بریگیڈیر جنرل یاکبسن نے کہا کہ ضلع پنجاوئی میں اتحادی افواج نے حالیہ مہینوں میں طالبان شدت پسندوں کے خلاف خاطر خواہ کامیابی حاصل کی تھی۔

’’اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا یہ واقعہ نیٹو کی کوششوں یا افغان سکیورٹی فورسز کو سلامتی کی ذمہ داریوں کی منتقلی کے عمل پر منفی اثرات تو مرتب نہیں کرے گا۔‘‘

فائرنگ کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب امریکہ کے زیرِ انتظام بگرام ایئربیس پر گزشتہ ماہ قرآنی نسخے نذر آتش کیے جانے کے معاملے پر امریکی افواج اور اُن کے افغان میزبانوں کے درمیان کشیدگی پائی جا رہی ہے۔

قرآن کی بے حرمتی پر متعدد اعلیٰ امریکی عہدیداروں کی جانب سے معذرت کے باوجود افغانستان میں احتجاجی مظاہروں اور حملوں کا سلسلہ کئی روز تک جاری رہا جس میں چھ امریکی فوجی اور کم از کم 30 افغان شہری ہلاک ہو گئے۔