اتحادی افواج کے ایک ترجمان نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کوئی حملہ آور اڈے کے حفاظتی حصار کو توڑنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔
حکام نے بتایا ہے کہ مشرقی افغان صوبے ننگرہار کے مرکزی شہر جلال آباد میں اتوار کی صبح طالبان جنگجوؤں نے امریکہ اور اتحادی افواج کے زیر استعمال ایک فضائی اڈے پر حملہ کیا لیکن سکیورٹی فورسز نے انھیں احاطے میں داخل ہونے سے قبل ہی فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔
افغان وزارت داخلہ کے مطابق خودکش حملہ آوروں نے فضائی اڈے کے مرکزی داخلی راستے پر بارود سے بھری گاڑیوں میں اس وقت دھماکے کیے جب محافظوں نے انھیں روکنے کی کوشش کی۔
بعد ازاں جدید اسلحہ اور راکٹوں سے لیس طالبان جنگجوؤں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان شدید فائرنگ کے تبادلے میں تمام حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا۔
اس حملے میں کم ازکم پانچ افراد کے ہلاک ہوئے جب کہ مقامی حکام کے مطابق جائے وقوعہ پر متعدد لاشیں پڑی ہوئی ہیں۔
افغانستان میں تعینات نیٹو افواج نے بھی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں بین الاقوامی افواج کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ نیٹو افواج کی ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں میں سے کوئی بھی فضائی اڈے کے حفاظتی حصار کو عبور کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
حالیہ مہینوں میں افغان سکیورٹی فورسز اور غیر ملکی افواج پر طالبان شدت پسندوں کے حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ رواں سال کے اوائل میں نیٹو اور امریکی افواج کے زیر استعمال ایک ہوائی اڈے پر ہونے والے کار بم حملے میں نو افراد ہلاک ہوئے تھے۔
افغانستان میں تعینات امریکہ اور اس کی اتحادی افواج ایک منصوبے کے تحت 2014ء کے آخر تک ملک سے واپس چلی جائیں گی اور اس سے قبل سکیورٹی کی ذمہ داریاں افغان فورسز کو منتقل کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
طالبان کی پرتشدد کارروائیوں میں اضافے کی بنا پر مبصرین افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد ملک میں امن و امن کی صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے مقامی سکیورٹی فورسز کی استعداد کار پر خدشات کا اظہار بھی کرتے آ رہے ہیں۔
افغان وزارت داخلہ کے مطابق خودکش حملہ آوروں نے فضائی اڈے کے مرکزی داخلی راستے پر بارود سے بھری گاڑیوں میں اس وقت دھماکے کیے جب محافظوں نے انھیں روکنے کی کوشش کی۔
بعد ازاں جدید اسلحہ اور راکٹوں سے لیس طالبان جنگجوؤں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان شدید فائرنگ کے تبادلے میں تمام حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا۔
اس حملے میں کم ازکم پانچ افراد کے ہلاک ہوئے جب کہ مقامی حکام کے مطابق جائے وقوعہ پر متعدد لاشیں پڑی ہوئی ہیں۔
افغانستان میں تعینات نیٹو افواج نے بھی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں بین الاقوامی افواج کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ نیٹو افواج کی ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں میں سے کوئی بھی فضائی اڈے کے حفاظتی حصار کو عبور کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
حالیہ مہینوں میں افغان سکیورٹی فورسز اور غیر ملکی افواج پر طالبان شدت پسندوں کے حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ رواں سال کے اوائل میں نیٹو اور امریکی افواج کے زیر استعمال ایک ہوائی اڈے پر ہونے والے کار بم حملے میں نو افراد ہلاک ہوئے تھے۔
افغانستان میں تعینات امریکہ اور اس کی اتحادی افواج ایک منصوبے کے تحت 2014ء کے آخر تک ملک سے واپس چلی جائیں گی اور اس سے قبل سکیورٹی کی ذمہ داریاں افغان فورسز کو منتقل کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
طالبان کی پرتشدد کارروائیوں میں اضافے کی بنا پر مبصرین افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد ملک میں امن و امن کی صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے مقامی سکیورٹی فورسز کی استعداد کار پر خدشات کا اظہار بھی کرتے آ رہے ہیں۔