شمالی افغانستان میں امریکی امداد کے بین الاقوامی ادارے یو ایس ایڈ کے ایک دفتر پر جمعہ کی صُبح طالبان کے خودکش حملے میں ایک جرمن محافظ سمیت کم از کم چار افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہو گئے۔
قندوز شہر میں پیش آنے والے اس واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے صوبائی گورنر محمد عمر نے کہا کہ ایک خودکش بمبار نے عمارت کے داخلی دروازے پر پہنچ کر بارود سے بھری گاڑی میں دھماکا کیا جس کے فوراََ بعد اُس کے دوسرے ساتھی نے اندر داخل ہوکر جسم سے بندھے بارود میں دھماکا کر دیا۔
انھوں نے کہا دونوں دھماکوں کے بعد چار مسلح جنگجوعمارت کے اندر داخل ہو گئے جن میں سے دو کو سکیورٹی فورسز نے عین اُس وقت ہلاک کردیا جب وہ بارود میں دھماکہ کرنے والے تھے۔
نیٹو اور افغان افواج نے عمارت کو فوری طور پر گھیرے میں لے لیا جہاں دو عسکریت پسندوں کی طرف سے انھیں کئی گھنٹوں تک مزاحمت کا سامنا رہا۔ زخمیوں میں ایک غیر ملکی کا تعلق فلپائن سے بتایا گیا ہے۔
یوایس ایڈ کے ساتھ مل کر افغانستان میں تعمیر نو کے کاموں میں مصروف ڈیلوپمنٹ الٹرنیٹیوز انک (DAI ) نے محض چار ماہ قبل قندوز میں اپنا دفتر کھولا تھا۔ افغانستان کا یہ شمالی صوبہ نسبتاََ پرُسکون سمجھا جاتا ہے اور یہاں تعینات بین الاقوامی فوجیوں کی اکثریت کا تعلق جرمنی سے ہے۔
طالبان جنگجوؤں نے مشرقی شہر جلال آباد میں نیٹو کے ایک فوجی ہوائی اڈے پر بھی دو روز قبل اسی انداز میں ایک حملہ کیا تھا جو بین الاقوامی فوج کے زیر استعمال افغانستان میں کسی فوجی تنصیب کے خلاف باغیوں کی تیسری کارروائی تھی۔