داعش کے زیر قبضہ علاقوں میں ہزاروں افغان طلبا تعلیم سے محروم

اچین کے 46 اسکولوں میں سے نصف بند ہیں اور بہت سے طلبا اپنے خاندانوں کے ساتھ ان پڑوسی علاقوں کی طرف نقل مکانی کر گئے ہیں کہ جہاں اسکول کھلے ہیں۔

افغانستان کے مشرقی علاقے میں ہزاروں طالب علم اس بنا پر اسکول جانے سے قاصر ہیں کہ شدت پسند گروپ داعش ان کی درسگاہوں کو بند کر رکھا ہے۔

افغان وزارت تعلیم کے اندازوں کے مطابق صوبہ ننگر ہار کے اچین، ہسکہ مینہ اور کوٹ اضلاع کے تقریباً 58 اسکولوں کے لگ بھگ 33 ہزار طلبا تعلیم سے محروم ہیں۔

اچین کے 46 اسکولوں میں سے نصف بند ہیں اور بہت سے طلبا اپنے خاندانوں کے ساتھ ان پڑوسی علاقوں کی طرف نقل مکانی کر گئے ہیں کہ جہاں اسکول کھلے ہیں۔

حالیہ مہینوں میں افغانستان خصوصاً صوبہ ننگرہار میں داعش کی پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور شدت پسندوں نے افغان سکیورٹی فورسز کی چوکیوں پر بھی کئی حملے کیے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ننگرہار میں داعش کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کر رہی ہے۔ افغان اور نیٹو فورسز نے حال ہی میں داعش کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا اور بعض علاقوں کو شدت پسندوں سے پاک کرنے کا بتایا گیا ہے۔

گزشتہ ہفتے ہی افغان حکام نے بتایا تھا کہ داعش کے شدت پسند صوبہ کنڑ میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اسے اپنا گڑھ بنایا جائے۔

ننگرہار کے اسکولوں میں اب بھی داعش کا خوف موجود ہے۔ شدت پسند یہاں اسکولوں کو اپنے عسکری احاطے کے طور پر استعمال کرتے رہے ہیں۔ داعش کے رہنما انھیں حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کے علاوہ قیدیوں کو قتل کرنے کے لیے بھی استعمال کرتے رہے ہیں۔