افغان پناہ گزین بچوں خصوصاً لڑکیوں کی تعلیم کے لیے زندگی وقف کرنے والی ایک افغان خاتون نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا ’نینسن رفیوجی‘ ایوارڈ حاصل کر لیا ہے۔
کم وسائل، لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف ثقافتی اقدار اور ذاتی مشکلات کے باوجود 49 سالہ عاقلہ آصفی نے افغان والدین کو اپنی بچیوں کو خیموں میں قائم کیے گئے اسکول میں تعلیم کے لیے بھیجنے پر قائل کیا۔
1992ء میں جب عاقلہ آصفی اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان آئیں تو اُس وقت وہ کابل میں ایک استانی تھیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
عاقلہ آصفی نے وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں کہا کہ اُن کا خاندان پنجاب کے ضلع میانوالی کے ایک دور دراز گاؤں کوٹ چندانہ میں افغان پناہ گزینوں کے لیے قائم ایک بستی میں آ کر آباد ہوا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جہاں اُنھوں نے سکونت اختیار کی وہاں بچیوں کو اسکول نہیں بھیجا جا رہا تھا۔ عاقلہ آصفی کے بقول انہوں نے چند طلبا کے ساتھ ایک ٹینٹ میں پڑھانا شروع کیا۔
اس وقت سے لے کر اب تک عاقلہ آصفی نے ایک ہزار سے زائد مہاجر بچیوں کی پرائمری تعلیم میں رہنمائی کی ہے۔
ان کے ٹینٹ اسکول کو بعد میں اقوام متحدہ، مقامی انتظامیہ اور غیر سرکاری تنظیموں کی مدد سے مستقل اسکول کی شکل دی گئی۔
ایوارڈ ملنے پر عاقلہ آصفی نے کہا کہ یہ ’’اُن کے لیے بہت فخر کی بات ہے۔۔۔۔ میں ایک عورت ہوں، میں ایک مسلمان ہوں اور میں ایک استاد ہوں یہ میرے لیے بہت فخر اور خوشی کی بات ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ کے مطابق پاکستان میں اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کی تعداد لگ بھگ 15 لاکھ ہے اور افغان مہاجرین کے بچوں میں سے نصف اسکول جانے کی عمر کے بچے ہیں، مگر تقریباً 80 فیصد پناہ گزین بچے اس وقت اسکولوں سے باہر ہیں۔
عاقلہ آصفی کا کہنا تھا کہ اس ایوارڈ ملنے سے تعلیم کے لیے اُن کی کوششوں کو بہت تقویت ملے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر وہ واپس افغانستان گئیں تو تب بھی اپنی کوششیں جاری رکھیں گی ’’میں ایک معلمہ ہوں اور معلمہ کا یہ کام ہے کہ وہ اپنی زندگی کے آخر تک بچوں کو تعلیم پہنچائے۔‘‘
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو ایچ سی آر‘ کے پاکستان میں ایک ترجمان قیصر آفریدی نے کہا کہ عاقلہ آصفی نے لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق افغان عمائدین کے تحفظات کو دور کر کے ایک جمود کو توڑا، جو اُن کے بقول تعلیم کے لیے عاقلہ کی بہت اہم کوششیں ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا نینسن رفیوجی ایوارڈ بے گھر ہونے والوں کو غیرمعمولی خدمات فراہم کرنے پر دیا جاتا ہے۔
ایوارڈ دینے کی تقریب 5 اکتوبر کو جنیوا میں منعقد ہو گی۔ ایوارڈ جیتنے والے کو اپنے کام کے سلسلے کو آگے بڑھانے کے لیے ایک لاکھ ڈالر انعامی رقم بھی دی جاتی ہے۔