ہزاروں افغان عمائدین نے پیر کے روز افغان صدر کی طرف سے کابل میں بلائے گئے لویہ جرگے میں حصہ لیا۔ یہ جرگہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے راہیں ڈھونڈنے اور جنگ کے خاتمے کے لیے بلایا گیا ہے۔
یہ چار روزہ مشاورتی لویہ جرگہ افغان صدر کی جانب سے امریکہ اور طالبان کے مابین جاری مذاکرات پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔ طالبان نے ان مذاکرات میں افغان حکومت کو شامل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
افغان صدر نے لویہ جرگے کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ ‘‘ہمارے لیے یہ فخر کا وقت ہے کہ آج تمام ملک سے نمائندے یہاں جمع ہوئے ہیں جو امن مذاکرات پر بات کریں گے۔’’
لویہ جرگہ افغانستان کے تمام نسلی گروہوں اور قبائل کے درمیان اتفاق پیدا کرنے کے لیے بلایا گیا ہے اور یہ خاص موقعوں پر بلایا جاتا ہے۔
اس ہفتے منعقد ہونے والے لویہ جرگے میں 3200 قبائلی عمائدین کے علاوہ 34 صوبوں کے مقامی اور مذہبی رہنما حصہ لے رہے ہیں تاکہ امن مذاکرات کے لیے کابل کی جانب سے شرائط رکھی پیش کی جائیں۔
اس لویہ جرگہ میں ایران اور پاکستان میں رہنے والے افغان مہاجرین کے نمائندے بھی شرکت کر رہے ہیں۔
اپوزیشن اور حکومت کے ناقدین نے جن میں حامد کرزئی بھی شامل ہیں جرگے کا بائیکاٹ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ افغان صدر اس جرگے کو الیکشن کے سال میں اپنا سیاسی قد کو بڑھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
طالبان نے امریکہ کے ساتھ جاری امن مذاکرات میں اشرف غنی کی حکومت کو شامل کرنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا تھا کہ یہ امریکہ کی کٹھ پتلی حکومت ہے۔
اشرف غنی نے لویہ جرگے میں شمولیت کی طالبان کو بھی دعوت دی تھی مگر انہوں نے لوگوں سے اس جرگے کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے۔ طالبان نے الزام لگایا ہے کہ یہ مغرب کی حمایت یافتہ حکومت کی جانب سے لوگوں کو دھوکہ دینے کی کوشش ہے اور اپنی حکومت کے دن بڑھانے کی کوشش ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں لوگوں سے کہا ہے کہ ‘‘جرگے کے نام پر دشمن کی سازش کا حصہ نہ بنیں بلکہ اس کمزور حکومت کو گرانے کے طریقے ڈھونڈیں۔’’
ماضی میں طالبان نے لویہ جرگے کے ٹینٹ پر راکٹ فائر کیے تھے۔ اسی لیے پیر کے روز شہر میں سخت سیکورٹی کے انتظامات کیے گئے اور شہر تقریباً بند تھا۔
کابل میں بعض غیر ملکی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی اس سال ہونے والے الیکشن میں جیت کر دوسری دفعہ بھی صدر بننے کے لیے پر امید ہیں مگر امریکہ اور طالبان کے مابین ہونے والے مذاکرات کی وجہ سے خود کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں۔ لویہ جرگہ ان کی جانب سے خود کے لیے ملک میں حمایت حاصل کرنے کی کوشش ہے۔
ایک سفارت کار کا کہنا تھا کہ ‘‘اشرف غنی یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اس قابل ہیں کہ وہ امن معاہدہ کر سکیں اور انہیں اس کے لیے افغانوں کی حمایت حاصل ہے۔’’
ایک اور سفارت کار کا کہنا تھا کہ ‘‘اشرف غنی کا خیال ہے کہ حزب اختلاف انہیں سیاسی طور پر ناکام کرنے کے لیے طالبان کو استعمال کر رہی ہے۔’’