افغانستان کے نئے صدر اشرف غنی احمد زئی نے طالبان کو بین الاقوامی برادری کے حمایت یافتہ امن عمل میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
جمعہ کو چین کے دارالحکومت بیجنگ میں افغانستان میں امن اور تعمیر نو سے متعلق منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امن ان کی اولین ترجیح ہے۔
"ہم حزب مخالف خصوصاً طالبان کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ افغان مذاکرات میں شریک ہوں اور اپنے تمام بین الاقوامی اتحادیوں سے کہتے ہیں کہ وہ افغانوں کی قیادت میں ہونے والے امن عمل کی حمایت کریں۔"
انھوں نے اپنے اس بیان کی مزید وضاحت نہیں کی لیکن یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب افغانستان میں حالیہ مہینوں میں طالبان کی پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
چین کی میزبانی میں ہونے والی اس کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں چین کے وزیراعظم لی کیچیانگ اور افغان صدر اشرف غنی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔
چین نے رواں سال افغانستان کے لیے آٹھ کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا تھا جب کہ آئندہ چند سالوں کے یہ امداد 24 کروڑ پچاس لاکھ ہو گی۔
وزیراعظم لی نے افغانستان کے ہمسایوں پر زور دیا کہ وہ امن و استحکام کے لیے کوشاں افغانستان کے مددگار بنیں۔
"میرا خیال ہے کہ افغانستان کے معاملات کو وہاں کے عوام کے ذریعے ہی حل کیا جائے۔ ہمارا ماننا ہے کہ افغان عوام اپنے مسائل حل کرنے کی صلاحیت اور ادراک رکھتے ہیں۔"
افغان صدر غنی نے چین کی طرف سے افغانستان کی مدد پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک اور خطے میں امن کے لیے چین کے عوام کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کے سراہتے ہیں۔