افغانستان کے صدر اشرف غنی نے آج اتوار کے روز پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور متوقع وزیر اعظم عمران خان کو فون کر کے انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد دی ہے اور اُنہیں کابل کے دورے کی باضابطہ دعوت دی جو عمران خان نے قبول کر لی۔
عمران خان نے افغان صدر کو بتایا کہ وہ وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے فوراً بعد افغانستان کا دورہ کریں گے۔
بات چیت کے دوران دونوں راہنماؤں نے سیاسی، سماجی، اقتصادی اور ثقافتی تعلقات کے فروغ کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
عمران خان کے ترجمان نعیم الحق نے میڈیا کو بتایا کہ افغانستان میں کرکٹ کی مقبولیت عمران خان کی مرہون منت ہے اور اُنہیں افغانستان میں ہیرو کے طور پر جانا جاتا ہے۔
افغان صدر اشرف غنی نے خود بھی ایک ٹویٹ کے ذریعے عمران خان سے فون پر ہونے والی گفتگو کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا:
’’میں نے ابھی ابھی پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے بات کی ہے اور اُنہیں پارلیمانی انتخابات میں فتح حاصل کرنے پر مبارک دی ہے۔ ہم دونوں نے ماضی کو ایک طرف رکھتے ہوئے دونوں ممالک کے خوشحال سیاسی، سماجی اور اقتصادی مستقبل کیلئے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔‘‘
آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ 1992 میں عالمی کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے والے سابقہ کرکٹ سوپر سٹار عمران خان افغانستان کے عوام میں انتہائی مقبولیت رکھتے ہیں۔ وہ امریکہ کی سربراہی میں اتحادی فوجوں کی افغانستان میں فوجی مداخلت کی شدت سے مخالفت کرنے پر دونوں ممالک کے طالبان کے حامی حلقوں میں بھی پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔
عمران خان افغانستان میں 17 سال سے جاری جنگ کے افغانستان کے اندر افہام و تفہیم کے ذریعے حل کے بارے میں بات کرتے رہے ہیں۔
عمران خان نے انتخابات میں کامیابی کے فوراً بعد اپنی تقریر میں کہا تھا:
’’ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔ اگر افغانستان میں امن ہو گا تو پاکستان میں بھی امن قائم ہو گا۔ ہم افغانستان میں قیام امن کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ افغان لوگوں نے دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان اُٹھایا ہے اور اُنہیں امن کی شدید ضرورت ہے‘‘