قطری قیادت سے بات چیت کے بعد کرزئی وطن واپس

کرزئی کی الثانی سے ملاقات

طالبان کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ قطر میں اِس گروپ کے دفتر کھلنے کا واسطہ افغان صدر سے نہیں، بلکہ یہ طالبان اور قطری حکومت کے درمیان کا معاملہ ہے
قطر کے دو روزہ دورے کےبعد افغان صدر حامد کرزئی وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ افغانستان امن عمل میں پیش رفت کے حصول کے لیے اُنھوں نے دوحہ میں طالبان کی طرف سے سیاسی دفتر قائم کرنے کے امکان پر بات چیت کی۔

مسٹر کرزئی نے اتوار کے روز قطر کے امیر، شیخ حماد بن خلیفہ الثانی سے ملاقات کی، تاکہ امن کے سلسلے میں اٹھائے جانے والے اقدامات اور قطر کی طرف سے افغانستان میں سرمایہ کاری کے امکانات کا جائزہ لیا جائے۔

افغان صدر کی اس خلیجی ریاست میں آمد ہفتے کو ہوئی، اور وزیر خارجہ زلمے رسول اور افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے سربراہ، صلاح الدین ربانی اُن کے ہمراہ تھے۔

ایک طویل عرصے سے مسٹر کرزئی اِس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ طالبان کے ساتھ کسی امن عمل کی قیادت افغانستان کو کرنی چاہیئے۔ اِس سے قبل، وہ اس شدت پسند گروپ کے ساتھ افغانستان سےباہر کسی ملاقات کے برخلاف تھے۔

اِس ہفتے اقوام متحدہ نے صدر کرزئی کے دورہٴ قطر کا خیرمقدم کیا اور طالبان سےایک بار پھر مطالبہ کیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئیں۔

مسٹر کرزئی اِس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ وہ طالبان سے اُس وقت مذاکرات کریں گے، جب وہ القاعدہ سے اپنے تمام تر مراسم منقطع کرنے اور تشدد ترک کرنے کا اعلان کریں گے۔ تاہم، طالبان بارہا کرزئی کی انتظامیہ سے گفتگو کرنے سے انکار کرتےآئے ہیں، جسے وہ امریکی قیادت والے اتحاد کی ایک ’پٹھو حکومت‘ قرار دیتے ہیں۔

فرانسیسی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے، طالبان کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ قطر میں اِس گروپ کے دفتر کھلنے کا واسطہ افغان صدر سے نہیں، بلکہ یہ طالبان اور قطری حکومت کے درمیان کا معاملہ ہے۔

ترجمان نے یہ بھی کہا کہ اگر طالبان کا کوئی نمائندہ پہلے ہی قطر میں موجود ہوا تو وہ نہ تو مسٹر کرزئی سے ملے گا اور نہ ہی اُن سے بات کرے گا۔


افغانستان میں نبردآزما بین الاقوامی تحاد اِس وقت ملک کی سکیورٹی افغان نیشنل فورسز کےحوالے کرنے سے متعلق آدھا کام مکمل کر چکا ہے، ایسے میں جب اتحاد کی لڑاکا فوج اگلے سال کے اواخر تک ملک سےانخلا مکمل کر چکی ہوگی۔