متاثرین کو خاطرخواہ امداد فراہم کی جائےگی: کرزئی

بدھ کو صدر کرزئی نے علاقے میں قائم امدادی کیمپوں کا دورہ کیا، اور تودے گرنے کے واقعے کے متاثرین کو خوراک، پانی اور نئی پناہ گاہیں فراہم کرنے کا یقین دلایا
افغان صدر حامد کرزئی نے یقین دلایا ہے کہ گذشتہ ہفتے ملک کے شمال مشرقی علاقے میں تودے گرنے کے واقعے کے آفت زدہ افراد کو امداد فراہم کی جائے گی۔

صوبہٴ بدخشاں میں ابی بارک گاؤں میں سینکڑوں افراد اُس وقت زندہ درگور ہوئے جب شدید برسات کے نتیجے میں پہاڑ کا ایک حصہ ڈھ گیا۔ اس واقعے میں کم از کم 2000افراد مٹی تلے دب کر رہ گئے، جس قدرتی آفت کو افغانستان میں آنے والی اب تک کی آفات میں بدترین شمار کیا جا رہا ہے۔

بدھ کو، صدر کرزئی نے علاقے میں قائم کی گئی امدادی کیمپوں کا دورہ کیا، اور تودے گرنے کے واقعے کے متاثرین کو خوراک، پانی اور نئی پناہ گاہیں فراہم کرنے کا یقین دلایا۔

متاثرین میں سخت تشویش پائی جاتی تھی، جن میں سے متعدد کا کہنا تھا کہ اُن کے دور افتادہ علاقے میں امداد کی رسائی میں تساہل برتا گیا ہے۔ خوراک اور دیگر امدادی اشیا کی رسد کی تقسیم کے دوران متاثرین میں لڑائی جھگڑے ہونے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔

اموات کی کُل تعداد ابھی تک واضح نہیں۔ اندازوں کے مطابق، تودے گرنے کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 250 سے 2700 تک بتائی جاتی ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ حالیہ برساتوں کے باعث برف پگھلنے سے سیلاب آیا، جب کہ شدید بارش کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے اور پورے افغانستان میں 70000سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

بدخشاں افغانستان کا ایک دوردراز صوبہ ہے، جس کی سرحدیں، چین، تاجکستان اور پاکستان سے ملتی ہیں۔