لاکھوں افغانوں کی مدد کے لیے 55 کروڑ ڈالر کی اپیل

افغان باشندوں کے لیے انسانی ہمدردی کی امدای۔ فائل فوٹو

اقوام متحدہ کے عہدے دار  بروڈن کا کہنا تھا کہ اندازً 93 لاکھ افراد کو، جو افغانستان کی کل آبادی کا ایک تہائی ہیں، سن 2017 میں  انسانی ہمدردی کی امداد درکار ہوگی۔

ایازگل

اقوام متحدہ نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ اسے انسانی ہمدردی کی بنیاد لاکھوں بے یارومددگار افغانوں کی مدد کے لیے 2017 میں 55 کروڑ ڈاالر کی ضرورت ہے۔

اپیل میں کہا گیا ہے لڑائیوں اور قدرتی آفات سے متاثرہ اور دوسرے ملکوں سے وطن واپس آنے والے لاکھوں افغان باشندے امداد کے منتظر ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی امداد کے کوآرڈی نیٹر مارک بروڈن نے اٖٖفغان دارالحکومت کابل میں اپنی اپیل میں کہا کہ ایک اندازے کے مطابق 57 لاکھ افغان باشندے انتہائی کسمپرسی میں اپنی زندگی گذار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق پچھلے سال دس لاکھ افغان پناہ گزین ہمسایہ ممالک پاکستان اور ایران سے وطن واپس آئے، جب کہ 6 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو لڑائیوں اور انتہاپسندوں کے حملوں کی وجہ سے اپنے گھر بار چھوڑنے پڑے۔

اقوام متحدہ کے عہدے دار کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں اتنی بڑی تعداد میں بے گھر ہونے والوں کی شام کے علاوہ اور کوئی مثال موجود نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ لوگوں کی نقل مکانی نے بڑے پیمانے پر ان کی امدادی ضرورتوں میں اضافہ کیا ہے ، ہمیں یہ چیز نظر انداز نہیں کرنی چاہیے کہ لڑائیوں سے سب سے زیادہ عام شہری ہی متاثر ہوئے ہیں جن میں عورتوں اور بچوں کی ایک بڑی تعداد ہے اور کمزور ہونے کے ناطے انہیں سب سے زیادہ خطرات کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کے عہدے دار بروڈن کا کہنا تھا کہ اندازً 93 لاکھ افراد کو، جو افغانستان کی کل آبادی کا ایک تہائی ہیں، سن 2017 میں انسانی ہمدردی کی امداد درکار ہوگی۔ یہ تعداد ایک برس پہلے کے مقابلے میں 13 فی صد زیادہ ہے۔

انسانی ہمدردی کی مدد کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا ہے کہ غربت اور بڑے پیمانے پر جاری تشدد نے افغانستان کے لوگوں کے لیے صحت کی بنیادی سہولتوں تک رسائی مشکل بنا دی ہے۔ تقریباً 40 فی صد آبادی صحت کی دیکھ بھال کے قومی پروگرام سے محروم ہے اور لگ بھگ دس لاکھ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں