افغان طالبات کے لیے پاکستانی وظائف کا امتحان آگے بڑھنے کی امید ہے

افغان طالبات 26 جنوری، 2025 کو پشاور، پاکستان میں اسکالرشپ کا امتحان دے رہی ہیں ۔

  • ایک طالبہ سوسن صالح نے کابل سے پشاور تک کا آٹھ گھنٹے طویل سفر طے کرنے کے بعد خیبر پختونخوا صوبے کے شہر پشاور میں یہ امتحان دیا۔
  • انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس امتحان کے آن لائن مکمل کرنے کی سہولت ہونے کے باوجود وہ سفر کرکے پشاور آئیں تاکہ وہ "یہ موقع کہیں کھو نہ دیں۔"
  • پاکستان کے کمیشن برائے اعلی تعلیم نے کہا ہے کہ ان امتحانوں کے ذریعہ 2,000 وظیفے دیے جائیں گے
  • طالبان نے پیر کو اس بات کی تردید کر دی کہ انہوں نے وظائف کے لیے کسی قسم کا شرائط پر مبنی کوئی معاہدہ کیا ہے۔
  • "ہم ان کے لیے جو اب بھی افغانستان میں ہیں ،امید کی علامت بننا چاہتے ہیں۔":امتحان دینےوالی ایک طالبہ۔

افغان طالبات، جنہیں تعلیم کے حصول میں طالبان حکومت کی طرف سے عائد پابندیوں کا سامنا ہے، ہمسایہ ملک پاکستان کے وظیفے کے امتحان میں اس امید کےساتھ حصہ لے رہی ہیں کہ انہیں زندگی میں آگے بڑھنے کا موقع میسر ہوگا۔

ایک طالبہ سوسن صالح نے کابل سے پشاور تک کا آٹھ گھنٹے طویل سفر طے کرنے کے بعد خیبر پختونخوا صوبے کے شہر پشاور میں یہ امتحان دیا۔

پاکستان کی حکومت کی جانب سے یہ امتحان افغان طالب علموں کو اعلی تعلیم کے حصول کے لیے وظائف دینے کے لیے منعقد کیا جاتا ہے۔

سوسن صالح نے، جن کی عمر25 سال ہے، دوسری افغان خواتین کے ہمراہ یہ امتحان پشاور میں قائم ادارے "انسٹی ٹیوٹ آف مینیجمنٹ سائنسز "میں دیا۔

SEE ALSO: طالبان خواتین کو انسان نہیں سمجھتے: ملالہ یوسف زئی

انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس امتحان کے آن لائن مکمل کرنے کی سہولت ہونے کے باوجود وہ سفر کرکے پشاور آئیں تاکہ وہ "یہ موقع کہیں کھو نہ دیں۔"

سوسن نے کہا ،" مجھے امید ہے کہ یہ ان لڑکیوں کے لیے مفید ثابت ہوگا جن کے پاس اب (اعلی تعلیم کے حصول کا ) موقع ہے۔"وہ افغانستان میں گریجوایشن کے بعد اعلی تعلیم حاصل کرنے کا اپنا خواب پورا نہ کر سکیں کیونکہ طالبان نے 2022 میں خواتین پر یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔

پاکستان کے کمیشن برائے اعلی تعلیم نے کہا ہے کہ ان امتحانوں کے ذریعے 2,000 وظیفے دیے جائیں گے اور 5 ہزار افغان لڑکیاں ان 21 ہزار درخواست دہندگان طالب علموں میں شامل ہیں جو امتحان میں شرکت کر رہے ہیں۔

SEE ALSO: طالبان کا افغان خواتین کو پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی مشروط اجازت دینے کا عندیہ

کمیشن کے مطابق افغان طالب علموں کو دیے جانے والے وظائف "علامہ محمد اقبال اسکالرشپ فار افغان اسٹوڈنٹس" پروگرام کے تحت دیے جانے والےساڑھے چار ہزار وظیفوں کا حصہ ہیں۔

پاکستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کی سطح پر دیے جانے والے یہ وظائف طالب علموں کی ٹیویشن فیس، ہاسٹل میں رہائش، کتابوں اور سفر سمیت تمام اخراجات کو پورا کرتے ہیں۔

اس سلسلے میں ہفتے اور اتوار کو افغان طالب علموں نے امتحان میں آن لائن یا خود ذاتی طور پر حاضر ہو کر پشاور اور کوئٹہ میں شرکت کی۔

پاکستان کے "ہائر ایجوکیشن کمیشن" کےسینئر پراجیکٹ مینیجر محمد وقار خان نے بتایا کہ اس امتحان کے بعد وظیفے کے حصول کے لیے میرٹ کی بنیاد پر طالب علموں کی فہرستیں بنائی جائیں گی۔ اس امتحان کے بعد کمیشن مختصر فہرستوں میں شامل طالب علموں کے انٹرویوز لے گا۔

SEE ALSO: لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کا کوئی شرعی جواز نہیں: طالبان رہنما

اس سے قبل، پاکستانی حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر وی او اے کو بتایا تھا کہ طالبان نے افغان لڑکیوں کے پاکستان میں اعلی تعلیم حاصل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ طالبان نے یہ شرط رکھی تھی کہ ان لڑکیوں کے ساتھ ان کے مرد سرپرست بھی ہوں گے۔

تاہم، 2021 میں حکومت سنبھالنے والے طالبان نے پیر کو اس بات کی تردید کر دی کہ انہوں نے وظائف کے لیے کسی قسم کا شرائط پر مبنی کوئی معاہدہ کیا ہے۔طالبان کی وزارت برائے اعلی تعلیم نے نے اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ان کا پاکستان یا کسی اور ملک سے لڑکیوں کے لیے وظیفوں پر کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

بیان میں کہا گیا، "ایسے بے بنیاد دعوے کچھ بد نیت گروپوں کی جانب سے اسلامی امارات کے خلاف پراپیگینڈا ہیں۔"

SEE ALSO: افغانستان: مختلف الزامات میں خواتین سمیت 12 افراد کو سرِ عام کوڑے مارنے کی سزا

طالبان نے افغان خواتین کے ان کے سر پرستوں کے بغیر طویل سفر کرنے، سرکاری اور غیرسرکاری تنظیموں میں کام کرنے ، بیوٹی سیلون اور پارکوں میں جانے پر پابندی لگا رکھی ہے۔

پاکستان کےاعلیٰ تعلیم کےکمیشن نے کہا ہے کہ ان وظائف کا مقصد دونوں ملکوں کے تعلعقات کو مضبوط کرنا ہے۔

طالبہ سوسن صالح نے کہا کہ یہ اسکالرشپس افغان خواتین کے لیے امید پیدا کرتے ہیں۔

"ہم ان کے لیے جو اب بھی افغانستان میں ہیں امید کی علامت بننا چاہتے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ" اس سے مشکل اوقات میں بھی جب بہت سے پابندیاں ہوں، امید اور آگے بڑھنے کی راہ ہوتی ہے۔"

تحریر: مسکا شافی، روشن نور زئی۔