امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ترجمان نے کہا ہے کہ کابل کے حامد کرزئی ایئرپورٹ سے پروازوں کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری ہے اور امریکی شہریوں، امریکی سفارت خانے کے عملے اور نشاندہی کردہ افغان باشندوں کے انخلا سے متعلق سیکیورٹی کے انتظامات یقینی بنانے کا امریکی مشن کام کر رہا ہے۔ انخلا کا یہ کام 31 اگست تک جاری رہے گا۔
ترجمان جان کربی نے منگل کو پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ ایئرپورٹ کے مشن کے کمانڈر طالبان کے ساتھ رابطے میں ہیں، جس کا مقصد کابل ایئرپورٹ سے آمد و رفت جاری رکھنے کے لئے رابطہ رکھنا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ طالبان کی جانب سے اب تک کسی بھی قسم کا کوئی مخاصمانہ عمل سامنے نہیں آیا۔
اس مشترکہ خصوصی بریفنگ میں علاقائی آپریشنز سے متعلق جوائنٹ اسٹاف کے ڈپٹی ڈائریکٹر، میجر جنرل ہینک ٹیلر نے بھی اخباری نمائندوں کے سوالوں کے جواب دیے۔
میجر جنرل ہینک ٹیلر نے بتایا کہ جو افغان باشندے اس وقت ہوائی اڈے پر موجود نہیں ہیں ان سے رابطے کر کے ملک کے دیگر علاقوں سے کابل ایئرپورٹ نہیں بلایا جا رہا ہے؛ اس مشن میں یہ کام شامل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انخلا کا کام بحفاظت اور پرامن طور پرجاری ہے، اور 31 اگست تک جاری رہے گا۔
اس سوال پر کہ انخلا کا کام 31 اگست تک مکمل نہ ہونے کی صورت میں کیا حتمی تاریخ میں اضافہ ممکن ہے، جان کربی نے کہا کہ اس سے متعلق کوئی فیصلہ صرف امریکی کمانڈر ان چیف ہی کی صوابدید ہے۔
انخلا کے کام کی پیش رفت سے متعلق انہوں نےبتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر 5000 سے 6000 افراد کو کابل سے باہر لایا جا رہا ہے، جن میں اولیت امریکی شہریوں، امریکی سفارت خانے کا عملے اورمتاثرہ افغان باشندے کو دی گئی ہے۔
دوسری جانب، ایک اخباری بیان میں وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ حامد کرزئی ایئرپورٹ کھلا ہوا ہے، جہاں سے پروازوں کی آمد و رفت جاری ہے، جس میں شہری پروازیں بھی شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ''آج ایئرپورٹ پر 3500 فوجی موجود تھے۔ امریکی شہریوں اور امریکی سفارت خانے کے اہل کاروں کے انخلا کے لیے منگل کے روز ایئرپورٹ سے امریکی فوجی پروازیں جاری رہیں۔ کل ہم نے700 سے زائد افراد کا انخلا کیا، جن میں 150 امریکی شہری شامل ہیں''۔