ایندھن کی ترسیل پر ایرانی پابندی کے خلاف افغان تاجروں کا احتجاج

ایرانی پابندی کے خلاف افغان شہریوں کا احتجاج

گذشتہ ماہ کے اواخر میں ایران نے افغانستان کو ایندھن کی ترسیل محدود کر دی تھی جس کے بعد تین سرحدی مقامات پر تقریباً اڑھائی ہزار آئل ٹینکر ایران سے افغانستان میں داخل ہونے کے منتظر ہیں۔ اس جزوی پابندی کی وجہ سے افغانستان میں ایندھن کی قیمتوں میں واضح اضافہ ہوا ہے جب کہ شہریوں نے دارالحکومت کابل اور صوبہ ہرات میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے ہیں۔

افغان تاجروں اور صنعت کاروں نے کہا ہے کہ وہ ایندھن کی ترسیل پر ایران کی طرف سے عائد کی گئی جزوی پابندی کے خلاف ہمسایہ ملک میں کی جانے والی سرمایہ کاری احتجاجاً معطل کر رہے ہیں۔

افغان ایوانِ صنعت و تجارت نے منگل کوایک مذمتی قرارداد منظور کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر ایران نے ایک ہفتے کے اندر برآمدی ایندھن کی ترسیل مکمل طور پر بحال نہیں کی تو نجی شعبے کی طرف سے ایران میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا سلسلہ بند کر دیا جائے گا۔

گذشتہ ماہ کے اواخر میں ایران نے افغانستان کو ایندھن کی ترسیل محدود کر دی تھی جس کے بعد تین سرحدی مقامات پر تقریباً اڑھائی ہزار آئل ٹینکر ایران سے افغانستان میں داخل ہونے کے منتظر ہیں۔ اس جزوی پابندی کی وجہ سے افغانستان میں ایندھن کی قیمتوں میں واضح اضافہ ہوا ہے جب کہ شہریوں نے دارالحکومت کابل اور صوبہ ہرات میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے ہیں۔

ایک افغان سیاسی جماعت نے ایرانی پابندی کے خلاف احتجاج کے طور پر ایک تین سو میٹر طویل درخواست تیار کی ہے جس پر کابل کے دو لاکھ سے زائد رہائشوں کے دستخط موجود ہیں۔

افغان وزیر تجارت انوار الحق اہادی نے بھی اتوار کو کابل میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران ایران کی طرف سے لگائی گئی پابندی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ اقدام بغیر کسی ٹھوس وضاحت کے اٹھایا گیا ہے۔

افغان تاجروں کے بقول ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ برآمدی ایندھن نیٹو اور امریکی افواج کو بھی فراہم کیا جارہا ہے، اور اس بنیاد پر محدود تعداد میں آئل ٹینکروں کو افغانستان جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔