تیل کی تلاش کے لیے افغان چین معاہدہ

تیل کی تلاش کے لیے افغان چین معاہدہ

افغانستان نے تیل کی تلاش کے لیے چین کی ایک سرکاری کمپنی کے ساتھ اپنا پہلا بڑا معاہدہ کیا ہے جس کے تحت یہ کمپنی شمال مشرقی افغانستان میں تین مقامات پر کام کرے گی۔

اس معاہدے پر بدھ کو کابل میں دستخط ہوئے جس کے تحت چائنا نیشنل پٹرولیم کارپوریشن افغان صوبوں سری پل اور فریاب کے علاقوں میں امودریا کے ساتھ ساتھ تیل اور قدرتی گیس کی تلاش کے گی۔

توانائی کے حصول کے لیے سرگرداں چین نے پاکستان، برطانیہ، آسٹریلیا اور امریکہ سے کم بولی لگا کر یہ معاہدہ حاصل کیا ہے جس کے بارے میں افغان حکام کا کہنا ہے کہ یہ ان کے ملک کے لیے اقتصادی طور پر بہت فائدہ مند ثابت ہوگا۔

افغانستان کے وزیر کان کنی وحیداللہ شاہرانی نے کہا کہ اس معاہدے سے جنگ سے تباہ حال ملک میں آئندہ 25 سالوں میں سات ارب ڈالر حاصل ہوسکیں گے۔’’ یہ معاہدہ معاشی طور پر افغانستان کے مفاد میں ہے۔ کل پیداوار پر حق ملکیت کے طور پر 15 فیصد اور منافع میں سے حکومت کو 70 فیصد حصہ حاصل ہوگا۔‘‘

گوکہ شمالی افغانستان نسبتاً پرامن علاقہ ہے لیکن یہاں بھی کمزور بنیادی ڈھانچے اور بدعنوانی کے ساتھ ساتھ خطے کی غیر مستحکم صورتحال کے باعث مختلف منصوبوں میں مشکلات درپیش آتی رہتی ہیں۔

تاہم چینی کمپنی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ فریقین یہاں کام شروع کرنے کے لیے بیتاب ہیں۔

آئندہ سال کسی وقت منصوبے پر کام شروع ہوسکتا ہے جس میں ایک افغان کمپنی بھی شریک ہوگی۔

گوکہ چائنا نیشنل پیٹرولیم کارپوریشن افغانستان میں تیل اور گیس کی تلاش کرنے والی پہلی غیر ملکی کمپنی ہے لیکن افغان حکام کا کہنا ہے کہ دیگر کئی مقامات پر تیل کی تلاش کے لیے پیشکشیں جلد مارکیٹ میں لائی جائیں گی۔

ایک اندازے کے مطابق امو دریا کے علاقے میں تیل کا کم ازکم 87 ملین بیرل ذخیرہ موجود ہے جس سے ٹیکس کی مد میں بھی اربوں ڈالر حاصل کیے جاسکتے ہیں۔