بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی ایک بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم "سیوو دی چلڈرن" نے کہا ہے کہ پاکستان سے وطن واپس آنے والے افغان پناہ گزینوں کے اسکول نہ جا سکنے والے بچے مشقت اور کم عمری کی شادی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے دوچار ہیں۔
تنظیم نے مشرقی افغان صوبے ننگرہار میں پاکستان سے واپس وطن آنے والے افغانوں سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر بدھ کو یہ بات اپنی جائزہ رپورٹ میں کہی۔
سیوو دی چلڈرن نے متنبہ کیا کہ ایسے میں جب روزانہ کی بنیاد پر تقریباً ساڑھے تین ہزار افغان پاکستان سے وطن واپس آرہے ہیں، پہلے سے تشویشناک صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
پاکستان میں حکام کی طرف سے افغان پناہ گزینوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں اور آئندہ سال مارچ تک ان کے قیام کی مدت ختم ہونے کے تناظر میں اس برس ریکارڈ تعداد میں افغان اپنے وطن واپس گئے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق اس وقت تک رواں برس واپس جانے والے افغانوں کی تعداد ساڑھے چھ لاکھ سے زائد ہے۔
تاہم گزشتہ ماہ ہی حکومت پاکستان نے اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کی ملک میں قیام کی مدت میں توسیع کرتے ہوئے اسے آئندہ سال 31 دسمبر تک بڑھا دیا تھا۔
سیوو دی چلڈرن نے ننگرہار کے پانچ اضلاع میں پاکستان سے آنے والے 379 مختلف افغانوں سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر یہ جائزہ رپورٹ تیار کی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ واپس آنے والوں کی اکثریت کے پاس نہ تو شناختی دستاویزات ہیں اور نہ ہی ان کے مالی وسائل ایسے ہیں کہ وہ اپنے معمولات زندگی کو بہتر انداز میں یہاں بحال رکھ سکیں۔
غربت کے باعث لوگ اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کی بجائے محنت مزدوری پر لگا دیتے ہیں جس سے وہ گھر کی کفالت میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ تنظیم کے مطابق ایسے بچوں خاص طور پر لڑکیوں کی کم عمری کی شادی کے خطرے میں اضافہ ہوا ہے۔
سیوو دی چلڈرن کے کابل میں مشیر باحیراللہ ویار کہتے ہیں کہ اگر یہ صورتحال جاری رہتی ہے تو ان بچوں کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
اس بارے میں تاحال افغان حکومت کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا اور وائس آف امریکہ کی طرف سے وطن واپس آنے والوں اور مہاجرین کی افغان وزارت سے رابطے کی متعدد کوشش اس خبر کی اشاعت تک بارآور ثابت نہیں ہو سکی تھیں۔
افغاں عہدیداروں کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ وطن واپس آنے والے پناہ گزینوں کی آبادکاری کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس کے تحت انھیں رہائش کی سہولت کے علاوہ روزگار کے مناسب مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے۔