بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو صوبے کے نئے وزیرِ اعلیٰ منتخب ہو گئے ہیں۔
سابق وزیرِ اعلیٰ جام کمال کے استعفے کے بعد نئے قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے جمعے کو بلوچستان اسمبلی میں ووٹنگ ہوئی۔
ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں ارکان نے ووٹ رجسٹر کرائے۔ ایوان میں موجود 39 ارکان نے عبدالقدوس بزنجو کے حق میں ووٹ دیا لیکن اپوزیشن جماعتوں بلوچستان نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
اس سے قبل جمعرات کو عبدالقدوس بزنجو کے مقابلے میں کسی امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے تھے اور وہ بلامقابلہ منتخب ہو گئے تھے تاہم انہیں اسمبلی میں اکثریتی ووٹ کے لیے 33 ارکان کی حمایت درکار تھی۔
جمعے کو بلوچستان اسمبلی سے اکثریتی ووٹ لینے کے بعد عبدالقدوس بزنجو صوبے کے دوسری مرتبہ وزیرِ اعلیٰ منتخب ہو گئے ہیں۔
قائد ایوان کے انتخاب کے بعد اسمبلی فلور سے پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان نواب ثنا اللہ زہری، سردار یار محمد رند اور اصغر اچکزئی نے عبدالقدوس بزنجو کو وزیرِ اعلیٰ منتخب ہونے پر مبارک باد دی۔
SEE ALSO: پاکستان کی سیاست میں ہلچل، وفاق اور صوبوں میں سیاسی جوڑ توڑعبدالقدوس بزنجو آج گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریب کے دوران بلوچستان کے 19ویں وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔
یاد رہے کہ عبدالقدوس بزنجو اپنی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کی اندرونی بغاوت کے باعث وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھال رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ 2018 میں پارٹی بغاوت کے بعد پہلی مرتبہ وزیر اعلیٰ بنے تھے۔
عبدالقدوس بزنجو کے انتخاب کے ساتھ ہی صوبے میں ایک ماہ سے زائد عرصے تک جاری رہنے والا سیاسی بحران تھم گیا ہے۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ بلوچستان میں موجودہ سیاسی تبدیلی کے وفاق اور دیگر صوبوں پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔
سیاسی تجزیہ کار جان محمد بلوچ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی تبدیلی نہیں آئی بلکہ صرف وزیر اعلیٰ تبدیل ہوئے ہیں، جو لوگ جام کمال کی حکومت میں تھے وہی لوگ نئے وزیرِ اعلیٰ کی کابینہ کا حصہ ہوں گے۔
بلوچستان کے سینئر صحافی اور سیاسی تجزیہ کار سلیم شاہد کے مطابق ماضی میں جب بھی بلوچستان میں سیاسی تبدیلی لائی گئی اور جن لوگوں کے ذریعے لائی گئی، ممکن ہے کہ اس بار بھی یہی صورتِ حال پیدا ہو۔
عبدالقدوس بزنجو کا سیاسی کریئر
بلوچستان اسمبلی کے نئے قائدِ ایوان عبدالقدوس بزنجو کا تعلق ترقی کے حوالے سے پسماندہ علاقے آواران سے ہے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم آبائی علاقے آوران کے علاقے جاؤ سے حاصل کی اور سن 2000 میں بلوچستان یونیورسٹی سے ایم اے انگریزی کی ڈگری حاصل کی۔
عبدالقدوس بزنجو نے سیاست کا آغاز 2002 میں مسلم لیگ (ق) کے پلیٹ فارم سے کیا اور اسی برس پہلی مرتبہ رکنِ صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ وہ 2002 سے 2007 تک جام کمال کے والد جام محمد یوسف کی کابینہ کا حصہ تھے۔
بزنجو 2013 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے اور سال 2015 میں اسپیکر بلوچستان اسمبلی جان جمالی کے مستعفی ہونے کے بعد اسپیکر بنے۔
جنوری 2018 میں نواب ثناء اللہ زہری کے مستعفی ہونے کے بعد عبدالقدوس بزنجو تیرہ جنوری سے سات جون 2018 تک وزارتِ اعلیٰ کے منصب پر فائز رہے۔
دو ہزار اٹھارہ میں ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد 16 اگست 2018 کو وہ صوبائی اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے۔ انہوں نے 25 اکتوبر 2021 کو بلوچستان اسمبلی کی اسپیکر شپ سے استعفیٰ دیا۔