ایران میں جاسوسی کے الزام میں گزشتہ ایک سال سے زیر حراست امریکہ کے موقر اخبار واشنگٹن پوسٹ کےصحافی جیسن رضائیاں کےمقدمے کی بند کمرے میں ممنکہ طور پر آخر ی سماعت پیر کو ہوگی۔
واشنگنٹن پوسٹ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر مارٹن بیرن کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ عمل (مقدمے کی سماعت) اپنے اختتام کو پہنچے گا۔
بیرن کی طرف سے ہفتے کو جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ واشنگنٹن پوسٹ کے نمائندے جیسن رضائیاں کے وکلاء کو بتایا گیا کہ ایران کی انقلابی عدالت میں بند کمرے کی کارروائی فیصلے سنائے جانے سے پہلے آخری سماعت ہو گی۔
رضائیاں کو جولائی 2014 میں ان کی صحافی اہلیہ یگانے صالحی کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا اور باضابطہ طور پر کوئی فرد جرم عائد کیے بغیر انہیں کئی ماہ تک حراست میں رکھا گیا جبکہ بعد میں ان پر جاسوسی اور" دشمن ملک" کے لئے کام کرنے کا الزام ہے۔
بیرن نے اس مقدمے کو "ڈھکوسلہ قرار دیا اور کہا کہ الزامات" اس سے زیادہ بے بنیاد اور مضحکہ خیز نہیں ہو سکتے ہیں"۔
"ایران نے اس مضحکہ خیز مقدمے کے دوارن بے اصولی کا برتاؤ کیا ہے، اس نے ایک بے گناہ صحافی کو ایک سال سے زائد عرصے سے حراست میں رکھا ہوا ہے اور اسے جسمانی اور نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے"۔
بیرن نے عدالت پر زور دیا کہ وہ رضائیاں کو بری کر دے اور ایران کے پاس موقع ہے کہ وہ اس مقدمے کو "انسانی (بنیادوں) پر حل کر لے"۔
امریکہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے جمعرات کو ایک نیوز بریفنگ کے دوران نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ امریکہ رضائیاں اور دوسرے تمام افراد کی رہائی کا مطالبہ کرتا رہے گا جو ایران میں قید ہیں۔
وزیر خارجہ جان کیری کہہ چکے ہیں کہ رضائیاں ایران کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہے اور اس مقدمے سے امریکہ کو مایوسی ہوئی ہے۔
رضائیاں کے علاوہ دو دوسرے امریکی شہری سعید عابدینی اور عامیر حکمتی گزشتہ کئی سالوں سے ایران میں قید ہیں۔