پاکستان میں حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر مئی 2013ء کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے "بااختیار کمیشن" 18 جنوری تک تشکیل نہ دیا گیا تو اُن کی جماعت حکومت مخالف احتجاج کے حوالے سے اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
اسلام آباد میں منگل کو ایک نیوز کانفرنس میں عمران خان نے الزام لگایا کہ حکومت انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے با اختتار کمیشن بنانے سے مسلسل ہچکچا رہی ہے۔
پشاور میں اسکول پر دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد عمران خان نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے چار ماہ سے زائد عرصے سے جاری اپنا احتجاجی دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جس کے بعد حکومت اور تحریک انصاف کے وفود کے درمیان ’عدالتی کمیشن‘ کی تشکیل کے لیے مذاکرات شروع ہوئے۔ دونوں جانب سے پہلے یہ کہا گیا کہ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن بعد میں تحریک انصاف نے دعویٰ کیا کہ حکومت مذاکرات میں سنجیدگی سے آگے نہیں بڑھنا چاہتی۔
عمران خان نے منگل کو کہا کہ اُن کی جماعت 18 جنوری کو اسلام آباد میں ایک جلسے کا انعقاد کرنے جا رہی ہے اور اگر جوڈیشل کمیشن تب تک تشکیل نا دیا گیا تو پھر اُن کے پاس احتجاج کا راستہ کھلا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’’18 (جنوری) کو اعلان کروں گا اور مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمیں پھر سڑکوں پر نکلنا پڑے گا اور مجھے یہ بھی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پاکستانی لوگوں کو دشواریاں اٹھانی پڑیں گی۔‘‘
تاہم حکومت کی طرف سے اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے گزشہ سال اگست میں اسلام آباد میں پارلیمان کی عمارت کے سامنے احتجاجی دھرنا شروع کیا تھا لیکن 16 دسمبر کو پشاور میں آرمی کے زیر انتظام اسکول پر مہلک حملے کے بعد عمران خان نے اپنا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تحریک انصاف کا الزام ہے کہ مئی 2013ء کے عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی اور اسی بنا پر 14 اگست سے اس جماعت نے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تھا۔