پاکستان کی پہلی خاتون ٹرک ڈرائیور

53 سالہ خاتون ٹرک ڈرائیور، شمیم اختر کے مطابق، اس سے قبل وہ کار چلاتی تھیں۔ تاہم، مالی وسائل پورے کرنے کیلئے انھوں نے ٹرک ڈرائیوری کا سوچا

پاکستان میں ایک ایسی باہمت خاتون بھی ہیں جو سامان سے لدی بھاری ٹرک چلاتی ہیں۔ پاکستان کی پہلی خاتون ٹرک ڈرائیور کا لائسنس رکھنےوالی 53 سالہ خاتون کا نام ہے شمیم اختر۔

ایک جانب وہ امور خانہ داری کی ذمہ داریاں نبھاتی ہیں، تو دوسری جانب وہ مشکل اور سخت جان سمجھےجانے والے ہیوی وہیکل ٹرک پر سامان ایک جگہ سے دوسری جگہ سپلائی کرکے اپنے گھر کی کفالت کر رہی ہیں۔

شمیم اختر کا کہنا ہے کہ ’انسان جب کچھ کرنا چاہے تو کوئی کام مشکل نہیں ہوتا‘۔

خواتین کے لیے ایک پیغام میں، ان کا کہنا ہے کہ ’خواتین کو اہنی زندگی میں کچھ نا کچھ ضرور کرنا چاہئے۔ خواتین اپنے آپ کو کمزور نا سمجھیں۔ ان کے اندر وہ تمام صلاحیتیں موجود ہیں جس سے وہ سب کچھ کرسکتی ہیں‘۔

53 سالہ خاتون ٹرک ڈرائیور، شمیم اختر کے مطابق، اس سے قبل وہ کار چلاتی تھیں۔ تاہم، مالی وسائل پورے کرنے کیلئے انھوں نے ٹرک ڈرائیوری کا سوچا۔

شمیم اختر ایک مرد ٹرک ڈرائیور کی طرح کام کرتی ہیں۔ وہ ٹرک پر بھاری سامان لوڈ کراتی ہیں اور انھیں شہر کے دور دراز طویل راستے سے گزر کر سامان پہنچاتی ہیں۔

ٹرک ڈرائیوری کے مردوں کے پیشے میں شمیم اختر کا منفرد کام خواتین کے لئے باعث فخر ہے، جسے ممکن کرکے شمیم نے خواتین سے متعلق ایک دقیانوسی سوچ کو ایک نئی سوچ میں بدل دیا ہے۔

یورپی میڈیا کو دئےگئے ایک انٹرویو میں، شمیم اختر کا کہنا تھا کہ ’ٹرک ڈرائیوری کا لائسنس جاری کرنے اور انھیں ٹریننگ دینےپر وہ پنڈی ٹریفک پولیس کی انتہائی شکر گزار ہیں‘۔

پاکستان کے شہر راولپنڈی سے تعلق رکھنےوالی شمیم اپنے گھر کی کفالت کیلئے ٹرک ڈرائیوری کرتی ہیں۔ شمیم کا یہ عمل پاکستان کی دوسری خواتین کیلئے بھی ایک مثال ہے۔

ہیوی ٹریفک میں شمار ہونے والے سامان سے بھرے ٹرک پر سامان سپلائی کرنا اور ڈرائیوری کرنا صرف مردوں کا کام تصور کیا جاتا ہے۔ اس خاتون کے اس منفرد پیچھے کو اپنانے کے بعد اب کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں خاتون جہاں جہاز اڑا سکتی ہیں وہیں ٹرک جیسی بڑی گاڑیاں بھی چلانے میں کسی سے پیچھے نہیں.