پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ خطے میں امن و سلامتی کے لیے افغانستان تنازع کا حل ضروری ہے۔ اور، ان کے بقول، ’’افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، بلکہ یہ مسئلہ سیاسی بات چیت ہی سے حل کیا جا سکتا ہے‘‘۔
چین کے سرکاری دورے کے دوران جمعہ کو بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب وانگ یی کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ چین افغانستان کے حوالے سے تعمیری کردار ادا کر رہا ہے، اور ان کے بقول، ’’پاکستان اس کی حمایت کرتا ہے‘‘۔
بطور وزیر خارجہ، خواجہ آصف کا چین کا یہ پہلا دورہ ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام اس خطے کے امن و سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔
واضح رہے کہ امریکی انتظامیہ کی طرف سے حال ہی میں افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی کے اعلان کے بعد، پاکستان نے کہا تھا کہ اس پالیسی سے متعلق تبادلہٴ خیال کے لیے وزیر خواجہ آصف چین اور دیگر دوست ملکوں کا دورہ کریں گے۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے اس موقعہ پر کہا کہ انہوں نے اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ دو طرفہ امور، بشمول پاکستان چین اقتصادی راہداری، دو طرفہ دفاعی تعاون علاقائی سلامتی اور افغانستان کے معاملہ پر تبادلہ خیال کیا۔
وانگ یی نے کہا کہ چین اور پاکستان اس بات پر متفق ہیں کہ افغانستان میں امن و استحکام کا حصول نہ صرف افغان عوام کے مفاد میں ہے، بلکہ یہ چین اور پاکستان کے بھی مفاد میں ہے۔
چینی وزیر خارجہ نےافغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق امریکہ کی پالسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ یہ افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کے لیے معاون ہوگی اور علاقائی ممالک کے جائز سکیورٹی تحفظات کا خیال بھی رکھا جائے گا۔
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین اور پاکستان افغانستان میں سیاسی مفاہمتی عمل کے فروغ کے لیے اپنا تعمیری کردار ادا کرتے رہیں گے۔
وانگ یی نے مزید کہا کہ خواجہ آصف کے ساتھ بات چیت میں چین، افغانستان اور پاکستان کے درمیان سہ فریقی تعاون کو مزید تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے، اور ان کے بقول، چین پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو بہتر کرنے اور ان دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان عملی تعاون کے فروغ کے لیے چین اپنا کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔
چین کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ تبدیل ہوتی ہوئی علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال کے پیشِ نظر پاکستان اور چین ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔
بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار، ظفر جسپال نے جمعہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ’برکس‘ ممالک کےاعلامیے کے بعد چین کے اس بیان کو اہم قرار دیا۔ برکس اعلامیے میں پاکستان میں مقیم بعض عسکریت پسند تنظمیوں سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق امریکی انتظامیہ کی نئی پالسی کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔
چین پاکستان کا قریب حلیف ہے جس نے ٹرمپ انتظامیہ کی پاکستان سے متعلق بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو سراہا جانا چاہیے۔
پاکستان متعدد بار اپنے اس موقف کا اعادہ کر چکا ہے کہ وہ ہر قسم کے دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور پاکستان کی سرزمیں کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی ہے۔