جنرل باجوہ نے چار دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی

فائل

جن مجرموں کی سزائے موت کی توثیق کی گئی ہے ان میں شبیر احمد، عمر خان، طاہر علی اور آفتاب الدین شامل ہیں اور ان تمام کا تعلق ایک کالعدم تنطیم سے ہے۔ تاہم، 'آئی ایس پی آر' کے بیان میں اس تنظیم کا نام نہیں بتایا گیا ہے

پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے مزید چار 'دہشت گردوں' کی سزا کی توثیق کی ہے۔

فوج کے شعبہٴ تعلقات عامہ یعنی 'آئی ایس پی آر' کی طرف سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ان تمام مجرموں کو دہشت گردی کے سنگین جرائم، فوجی اہلکاروں کے اغوا و قتل اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملے کرنے اور دیگرجرائم میں یہ سزائیں سنائی گئیں۔

'آئی ایس پی آر' کا مزید کہنا ہے کہ یہ تمام مجرم 21 افراد کو قتل کرنے کے واقعات میں ملوث تھے اور فوجی عدالتوں نے ان کے خلاف درج مقدمات کی سماعت کرنے کے بعد انہیں موت کی سزا سنائی۔

جن مجرموں کی سزائے موت کی توثیق کی گئی ہے ان میں شبیر احمد، عمر خان، طاہر علی اور آفتاب الدین شامل ہیں اور ان تمام کا تعلق ایک کالعدم تنطیم سے ہے۔ تاہم، 'آئی ایس پی آر' کے بیان میں اس تنظیم کا نام نہیں بتایا گیا ہے۔

بیان کے مطابق، شبیر احمد پاکستان کی فوج کے اہلکاروں پر حملے میں ملوث تھا جس کی نتیجے میں فوج کے میجر عدنان اور 10 دیگر اہلکار ہلاک ہوئے اس کے علاوہ وہ چار دیگر اہلکاروں کو اغوا کے بعد قتل کرنے کے واقعہ میں بھی ملوث تھا۔

فوج کے بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ عمر خان بھی پاکستانی فوج کے اہلکاروں پر ہونے والے ایک حملے میں ملوث تھا، جس میں تین فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔

بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ طاہر علی اور آفتاب الدین بھی فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملے اور انہیں ہلاک کرنے کے واقعات میں ملوث تھے۔

فوج کے بیان میں کہا گیا کہ شدت پسندوں نے مقدمات کی سماعت کے دوران اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا۔

واضح رہے کہ دسمبر 2014ء میں پشاور آرمی پبلک اسکول دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد دہشت گردی کے سینگین واقعات میں ملوث افراد کے مقدمات کی فوری سماعت کے لیےدو سال کی مدت کے لیے یہ فوجی عدالتیں قائم کی گئیں اور رواں سال جنوری میں اس مدت کے ختم ہونے کے بعد فوجی عدالتوں کو مزید دو سال کے لیے توسیع دی گئی۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں ان عدالتوں کی کارروائیوں میں شفافیت پر سوال اٹھاتی رہی ہیں۔ لیکن، حکومت میں شامل عہدیدارون کی جانب سے فوجی عدالتوں میں ملزمان کو اپنی صفائی کا پورا موقع دینے کے ساتھ وکیل کی سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے۔

یہ فوجی عدالتیں اب تک دہشت گردی کے واقعات میں مولث درجنوں مجرموں کو سزائے موت سنا چکی ہیں ان میں سےمتعدد کو قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد پھانسی دی گئی ہے۔