پاکستان میں لڑاکا اور دیگر تربیتی جہاز بنانے والے سرکاری ادارے کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ پاکستان بہت جلد کمرشل جہاز بنانے کے منصوبے پر کام شروع کر دے گا۔
پاکستان ایئرو ناٹیکل کمپلیکس 'پی اے سی' کے سربراہ ایئر مارشل احمر شہزاد نے کہا ہے کہ یہ جہاز 'پی اے سی' کے ہیڈکواٹر کامرہ میں بنائے جائیں گے جو ملکی ضروریات کے علاوہ بین الاقوامی مارکیٹ میں بھی فروخت کے لیے پیش کیے جائیں گے۔
احمر شہزاد نے کہا کہ "جیسے ہی چین پاکستان اقتصادی راہدری منصوبے (سی پیک) کی وجہ سے ملک میں اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی ہمیں ملکی ضروریات کے لیے ملک کے اندر بہتر اور تیز فضائی آمدورفت کے ذرائع کی ضرورت ہو گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں بین الاقوامی سطح پر (یہ طیارے فروخت کرنے کے لیے) خاص طور پر مشرقِ وسطیٰ اور وسطی ایشیا کی ضروریات کو بھی مدِ نظر رکھیں گے۔"
احمر شہزاد نے دبئی میں ایئر شو 2017ء کے موقع پر 'خلیج ٹائمز' سے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ مسافر جہاز 10 سے 30 سیٹوں پر مشتمل ہوں گے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ منصوبہ باقاعد طور پر کب شروع ہو گا۔
پاکستان کی طرف سے کمرشل جہاز بنانا ایک غیر معمولی منصوبہ ہو گا کیونکہ اس سے قبل پاکستان میں مقامی طور پر کبھی بھی مسافر جہاز تیار نہیں کیے گئے۔
اگرچہ پاکستان چین کے اشتراک کے ساتھ لڑاکا طیارے جے ایف- 17تھنڈر اور تربیتی طیارے سپر مشاق بنا رہا ہے جو اس وقت پاکستان فضائیہ کے زیرِ استعمال ہیں تاہم پاکستان کو کمرشل جہاز بنانے میں کس حد تک کامیابی ہو گی یہ مستقبل ہی میں واضح ہو گا۔
پاکستان فضائیہ کے سابق ایئر مارشل شاہد لطیف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ جے ایف تھنڈر کے طرح پاکستان کمرشل جہاز بھی کامیابی سے بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا، "ہم نے جے ایف-17 کو (چین کے ساتھ) مشترکہ طور پر بنانے کے لیے جو کمپلیکس بنایا وہاں جے ایف تھنڈر بنانے کے علاوہ اسے کمرشل جہاز بنانے میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "لڑاکا طیارے کے مقابلے میں کمرشل جہاز بنانا نسبتاً آسان کام ہے۔ اس لیے یہ ایک اچھا فیصلہ ہے کہ ہم کمرشل جہاز بنانے کا کام کریں۔ اگر ہم جے ایف 17 لڑاکا جہاز کامیابی سے بنا سکتے ہیں تو میں نہیں سمجھتا کہ ہم اس منصوبے میں ناکام ہوں۔"
ایئر مارشل احمر شہزاد نے 'خلیج ٹائمز' کو بتایا کہ دنیا کے کئی ممالک نے سپر مشاق طیارے خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے جو تریبتی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان نہ صرف ملک کی فضائیہ کی دفاعی ضروریات کے لیے یہ طیارے بنا رہا ہے بلکہ انہیں دیگر ملکوں کو فروخت کرنے کی بھی کوشش کر رہا ہے۔
جے ایف-17 تھنڈر کو پہلی بار 2009ء میں پاکستان فضائیہ کی بیڑے میں شامل کیا گیا تھا۔
پاکستان اور چین کے اشتراک سے جے ایف-17 تھنڈر طیاروں کی تیار ی کا منصوبہ 1990 ء کی دہائی میں چین میں شروع کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں دونوں ملکوں کے تعاون سے ان لڑاکا طیاروں کی تیاری پاکستان میں بھی شروع کردی گئی تھی۔