لندن: زیر زمین ٹرین حملہ، ایک مشتبہ شخص گرفتار

فائل

برطانیہ کی پولیس نے کہا ہے کہ اس نے لندن میں زیر زمین ٹرین میں ہونے والے بم حملے کی تحقیقات کے دوران ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔

حکام کے مطابق ایک 18سالہ شخص کو ہفتہ کو ڈوور کے ساحلی علاقے سے حراست میں لیا گیا۔

یہ علاقہ برطانیہ اور فرانس کے درمیان فیری سروس کے ذریعے سفر کا ایک بڑا اہم مرکز ہے۔

قبل ازیں لندن کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے حکام نے بتایا کہ پارسنز گرین اسٹیشن کو ہر قسم کی آمدورفت کے لیے دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔

برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے نے اس حملے کے بعد کہا تھا کہ ملک کے دہشت گردی کے واقعات کا تجزیہ کرنے کے مشترکہ مرکز نے ملک میں درپیش خطرے کی سطح کو سنگین قرار دے دیا ہے جس کو مطلب ہے کہ مزید حملہ ہو سکتا ہے۔

گزشتہ روز ہونے والے حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہے۔ تاہم عمومی طور پر یہ تنظیم ان حملوں کی بھی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے جن کے ساتھ اس شدت پسند گروپ کا کوئی تعلق نہیں تھا۔

حملے کے فوری بعد مسلح پولیس کے اہلکار 'پارسنز گرین' اسٹیشن پہنچ گئے تھے۔

مے نے کہا کہ لوگوں کو سڑکوں اور دیگر ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس پر پولیس کے مزید مسلح اہلکار نظر آئیں گے۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ فوج بھی خاص طور پر ان جگہوں پر سیکورٹی فراہم کرنے میں پولیس کے مدد کرے گی جہاں عام لوگوں کی رسائی نہیں ہے۔

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس نے جمعہ کو دیر گئے کہا کہ دھماکے کے وقت زیر زمین ٹرین پر موجود زخمی ہونے والے 21 افراد کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے جبکہ آٹھ دیگر افراد کو طبی امداد فراہم کرنے کے بعداسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔

رواں سال برطانیہ میں ہونے والا یہ پانچواں حملہ تھا۔

دوسری طرف وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر اعظم مے سے جمعہ کو بات کرتے ہوئے ان سے اظہار ہمدردی کیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ صدر ٹرمپ نے "دنیا بھر میں معصوم شہریوں کے خلاف ہونے والے حملوں کو روکنے اور انتہاپسندی سے نمٹنے لیے برطانیہ کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔"

لندن کے میئر صادق خان نے کہا کہ برطانیہ کے دارالحکومت کو "دہشت گرد حملے سے نا تو ڈرایا جا سکتا ہے اور نا ہی اسے شکست دی جا سکتی ہے۔"